سوال (752)
ایک پلاٹ ہے ، جس کو بزنس کی غرض سے خریدا گیا ہے ، اب کیا اس پلاٹ پر زکاۃ ہے یا اس کے استعمال سے حاصل ہونے والے کرائے پر زکاۃ ہوگی ۔
جواب
پلاٹ کی قیمت پر زکاۃ ہوگی۔
فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ
لیکن آفس پر تو زکاۃ نہیں ہوتی ہے ، بلکہ وہاں پر خرید و فرخت ہونے والی اشیاء پر زکاۃ ہوتی ہے ، تو یہاں ایسا کیوں نہیں ہے ؟
فضیلۃ الباحث عبدالقدوس القاری حفظہ اللہ
یہ مال تجارت ہے اس لیے اس پر زکاۃ ہے۔
فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ
آفس کو خرید وفروخت کے لیے نہیں بنایا جاتا، جبکہ پلاٹ کو خرید و فروخت کے لیے لیا گیا ہے ، آفس عروض التجارہ نہیں بلکہ اس میں پڑا مال عروض ہے ، جبکہ پلاٹ عروض التجارہ میں سے ہے ۔
فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ
صحیح ، اس کا مطلب ہے گھر پر بھی زکاۃ ہے اور اس سے آنے والے کرائے پر بھی زکاۃ ہوگی ؟
فضیلۃ الباحث عبدالقدوس القاری حفظہ اللہ
میرے خیال میں آپ اس کو عروض تجارت نہیں ہے ، بلکہ آلہ تجارت کے معنی میں لے رہے ہیں ، اگر ایسا ہے تو پھر کرایہ پر زکاۃ ہوگی ورنہ مشایخ کا موقف درست ہے ۔ آپ کا مقصد بزنس سے اس پلاٹ کو بیچنا خریدنا نہیں ہے ، بلکہ اس میں بزنس کرنا ہے تو پھر جو صورت بتائی ہے ، اس کے مطابق زکاۃ کرایہ پر ہوگی ۔
فضیلۃ العالم محمد زبیر مدنی حفظہ اللہ
جی شیخ یہی سمجھا تھا کہ پلاٹ کو خرید وفروخت کے لیے لیا گیا ہے ۔
فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ