سوال (4525)

“اللهم کما حسنت خلقی فحسن خلقی”

کیا یہ دعا حدیث سے ثابت ہے اور آئینہ دیکھتے وقت پڑھنی چاہیے؟

جواب

ہمارے ہاں یہ صحیح سند سے ثابت نہیں ہے، اس موقع پر پڑھنا بھی ثابت نہیں ہے، جو اہل علم تحقیق میں شوق رکھتے ہیں، ان شاءاللہ وہ رہنمائی کریں گے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

یہ دعا آئینہ دیکھتے ہوئے پڑھنا ثابت نہیں ہے، البتہ مطلقا یہ دعا پڑھنا ثابت ہے۔
ملاحظہ فرمائیں:

ﻋﻦ اﺑﻦ ﻣﺴﻌﻮﺩ، ﺃﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻛﺎﻥ ﻳﻘﻮﻝ: اﻟﻠﻬﻢ ﺃﺣﺴﻨﺖ ﺧﻠﻘﻲ، ﻓﺄﺣﺴﻦ ﺧﻠﻘﻲ، [مسند أحمد بن حنبل: 3823، سنده حسن لذاته]

یہ روایت کئ طرق سے مروی ہے اور مسند عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا میں بھی ہے۔ [24392،25221] حسن

ﻋﻦ ﺃﻡ اﻟﺪﺭﺩاء ﻗﺎﻟﺖ: ﻗﺎﻡ ﺃﺑﻮ اﻟﺪﺭﺩاء ﻟﻴﻠﺔ ﻳﺼﻠﻲ، ﻓﺠﻌﻞ ﻳﺒﻜﻲ ﻭﻳﻘﻮﻝ: اﻟﻠﻬﻢ ﺃﺣﺴﻨﺖ ﺧﻠﻘﻲ ﻓﺤﺴﻦ ﺧﻠﻘﻲ، ﺣﺘﻰ ﺃﺻﺒﺢ، [الأدب المفرد للبخارى: 290، سنده حسن لذاته]

شھر بن حوشب علی الراجح صدوق حسن الحدیث راوی ہیں، خاص طور پہ ایسا راوی زھد وآداب ورقائق وفضائل میں قابل قبول ہے۔
معلوم ہوا یہ دعا ثابت ہے اور اسے جب چاہیں پڑھ سکتے ہیں مگر خاص طور پہ آئینہ دیکھتے ہوئے پڑھنا تو یہ ثابت نہیں ہے۔ هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

آئنہ دیکھنے کی دعا ثابت نہیں۔
[عمل اليوم والليلة لابن السني: 163]

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ قُتَيْبَةَ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ أَبِي السَّرِيِّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّ النَّبِيِّ ﷺ كَانَ إِذَا نَظَرَ وَجْهَهُ فِي الْمِرْآةِ قَالَ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ، اللَّهُمَّ كَمَا حَسَّنْتَ خَلْقِي فَحَسِّنْ خُلُقِي» [عمل اليوم والليلة لابن السني ١/‏١٣٨ — ابن السني (ت ٣٦٤]

حسین بن ابی السری، متروک راوی ہے۔
سندہ ضعیف تنبیہ:
یہ دعا آئنہ دیکھتے وقت پڑھنا تو ثابت نہیں۔ البتہ مطلقا یہ دعا ثابت ہے جو کسی بھی وقت پڑھ سکتے ہیں۔ یہ مسنون دعا ہے۔

كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ كَمَا حَسَّنْتَ خَلْقِي فَحَسِّنْ خُلُقِي» [الدعاء – الطبراني ١/‏١٤٥ — الطبراني، ت ٣٦٠، سندہ حسن]

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ