سوال

میرا سوال یہ ہے کہ میرا کام کیک پر تصویریں پرنٹ کرنے کا ہے۔ یعنی گاہک اپنی یا اپنے بچوں کی تصویر بھیجتا ہے تو وہ تصویر کھانے والی شیٹ پر پرنٹ کر کے کیک پر لگائی جاتی ہے۔ میں اب یہ کام کر رہی ہوں۔ میرے ذہن میں اچانک ایک سوال آیا کہ کیا یہ کام کرنا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم راہنمائی فرمادیں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

دین اسلام میں ذی روح چیزوں (انسان یا جانور) کی تصاویر بنانا یا پرنٹ کرنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، چاہے وہ کاغذ پر ہوں، کپڑے پر ہوں، دیوار پر آویزاں ہوں یا کھانے پینے کی اشیاء مثلاً کیک پر پرنٹ کی جائیں، یہ سب صورتیں ناجائز ہیں۔

صحیح احادیث میں اس پر سخت وعید آئی ہے:

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

“إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْمُصَوِّرُونَ”. [صحیح البخاری: 5950]

’’اللہ کے پاس قیامت کے دن تصویر بنانے والوں کو سخت سے سخت تر عذاب ہو گا‘‘۔

اسی طرح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ انہوں نے ایک چھوٹا سا گَدَّا خریدا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ جب آنحضرت ﷺ نے اسے دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر نہیں آئے۔ میں نے آنحضرت ﷺ کے چہرے پر خفگی کے آثار دیکھ لیے اور عرض کیا: یا رسول اللہ ! میں اللہ اور اس کے رسول سے توبہ کرتی ہوں، میں نے کیا غلطی کی ہے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ یہ گَدَّا یہاں کیسے آیا؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا میں نے ہی اسے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور اس پر ٹیک لگاسکیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ : أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ ، وَقَالَ : إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ”. [صحیح البخاری: 5181]

’’ان تصویروں کے ( بنانے والوں کو ) قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے تصویر سازی کی ہے اسے زندہ بھی کرو؟ اور آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جن گھروں میں تصویریں ہوتی ہیں ان میں ( رحمت کے ) فرشتے نہیں آتے‘‘۔

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس ایک شخص آیا جو یہی کام کرتا تھا، تو آپ نے اسے نصیحت کی کہ اگر تصویریں ہی بنانی ہیں تو درختوں اور بے جان چیزوں کی تصویریں بنایا کر جن میں روح نہ ہو۔ [صحیح البخاری: 2225]

اس لیے کیک پر انسانی یا جانوروں کی تصویر پرنٹ کرنا شرعاً درست نہیں، بلکہ کبیرہ گناہ کے زمرے میں آتا ہے۔ البتہ اگر آپ اس کام کو جاری رکھنا چاہیں تو آپ صرف وہی ڈیزائن بنا سکتی ہیں جن میں کوئی ذی روح چیز نہ ہو، جیسے: پھول، درخت، قدرتی مناظر اور آرٹ اور سجاوٹی ڈیزائن وغیرہ

قرآن میں اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے:

“وَمَنۡ يَّـتَّـقِ اللّٰهَ يَجۡعَلْ لَّهٗ مَخۡرَجًا ۞وَّيَرۡزُقۡهُ مِنۡ حَيۡثُ لَا يَحۡتَسِبُ‌”. [الطلاق: 3، 2]

’’اور جو اللہ سے ڈرے گا وہ اس کے لیے نکلنے کا کوئی راستہ بنا دے گا۔ اور اسے رزق دے گا جہاں سے وہ گمان نہیں کرتا‘‘۔

لہٰذا آپ ذی روح اشیاء کی تصاویر والے آرڈر لینا بند کر دیں اور صرف غیر ذی روح چیز کے ڈیزائن پر کام کریں۔ اگر ابتدا میں کچھ مشکل پیش بھی آئے تو اللہ تعالیٰ ضرور آپ کے لیے اس سے بہتر حلال روزی کے ذرائع پیدا فرمائے گا اور آپ کے کام میں برکت ڈالے گا۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ