سوال (6312)
اگر کوئی اپنے چاچو یا سسر وغیرہ کو ابو بولے تو کیا یہ اس حدیث کے زمرے میں آتا ہے کہ اپنے باپ کی نسبت کسی اور طرف نہ کرو؟
جواب
جب بھی ہم کسی کو والد کہتے ہیں کہ اپنی نسبت اس کی طرف نہیں کرتے ہیں، عرب معاشرے میں یہ جملہ عام بولا جاتا ہے، ہم بڑے مشائخ کے لیے فضیلۃ الوالد کا نام استعمال کرتے ہیں، اس سے مراد کوئی حقیقی والد نہیں ہوتا، ادب کے لیے بولا جاتا ہے کہ یہ شخصیت ہمارے والد کی جگہ پر ہے، جس طرح کوئی بزرگ خاتون ملے تو اس کو ماں جی کہہ دیتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ




