سوال

میری ایک دوست کے شوہر نے دوسری شادی ایک بیوہ سے کی۔ جس کے ساتھ اس کا چار سال کا بیٹا بھی تھا۔

پتہ نہیں کس عالم سے پوچھ کر انہوں نے اس چار سالہ بیٹے کو اپنی پہلی بیوی یعنی میری دوست کا دودھ پلوا دیا

کہ وہ بچہ میری پہلی بیوی کا رضاعی بیٹا بن جائے اور پردے کے احکامات ختم ہو جائیں۔

میری دوست نے شوہر اور عالم کی بات مانتے ہوئے کم از کم پانچ یا چھ دفعہ فیڈر میں اپنا دودھ نکال کر بچے کو پلا دیا۔

آج وہ بچہ 18 سال کا ہو گیا ہے اور پہلی بیوی یعنی میری دوست کی بیٹیوں کے ساتھ بالکل محارم کی طرح بائک پر گھومتا پھرتا ہے اور گھر میں ساتھ رہتا ہے۔

شریعت اس کے متعلق کیا کہتی ہے کہ کیا دو سال کے بعد دودھ پلانے سے بچہ رضاعی بیٹا بن سکتا ہے؟

میری دوست کے شوہر مُصِر ہیں کہ میں نے علماء سے پوچھ کے یہ کام کیا تھا، اور اس بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی کسی حدیث کا ذکر کرتے ہیں کہ  وہ جس دو سال سے بڑے کو اپنا محرم بنانا چاہتی تھیں، اس کو اپنی بہن  وغیرہ رشتہ دار کا دودھ پلا دیتی تھیں۔

اس متعلق تحریری فتوی دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

جمہور اہلِ علم کے نزدیک رضاعتِ کبیر مؤثر اور ثابت نہیں ہے، یعنی دو سال سے زائد عمر کے بچے کو دودھ پلانے سے وہ رضاعی بیٹا اور محرم نہیں بنتا۔​

لیکن بعض دیگر اہلِ علم اور صحابہ کرام، جیسے حضرت عائشہ، حضرت حفصہ، حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم اور اسی طرح امام ابن حزم، امام عطاء بن ابی رباح، امام لیث بن سعد اور کئی محققین جیسا کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہم اللہ وغیرھم اس بات کے قائل ہیں کہ ضرورت اور مجبوری کی حالت میں رضاعتِ کبیر مؤثر ہوتی ہے۔​ انکا استدلال حدیثِ سالم سے ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہلہ بنت سہیل کو اجازت دی تھی، کہ وہ سالم مولی أبی حذیفہ کو دودھ پلاکر محرم بنالیں، حالانکہ وہ بلوغت کی عمر کو پہنچ چکے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا سے فرمایا:

“أَرْضِعِيهِ تَحْرُمِي عَلَيْهِ”. [صحیح مسلم: 1453]

’’تم اسے دودھ پلا دو، اس پر حرام ہو جاؤ گی‘‘۔

چونکہ مذکورہ صورتِ حال بھی بالکل سالم رضی اللہ تعالی عنہ والی ہے، لہذا اگر بچے نے پانچ یا چھ دفعہ دودھ پیا تھا، تو یہ رضاعت مؤثر ہوگی۔ اور اس شخص کی پہلی بیوی سے جو بیٹیاں ہیں، وہ اس کے لیے رضاعی بہنیں اور یہ ان کے لیے رضاعی بھائی اور محرم شمار ہوگا۔​

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ