سوال

چہرے کے بالوں کو نکالنا یا آئی برو بنوانا، اور خاص طور پر آئی برو کے درمیانی بالوں کو نکالنا، نیز جسم کے دوسرے حصوں جیسا کہ پاؤں اور ہاتھوں وغیرہ کے بال ہٹانا، کیا شرعاً درست ہے؟ رہنمائی فرما دیں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ابرو کے بالوں کو خوبصورتی کے لیے باریک کروانا یا انہیں بنوانا شرعاً حرام اور ناجائز ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس سے منع فرمایا ہے بلکہ ایسے عمل کو باعثِ لعنت قرار دیا ہے۔

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:

چہرے کے بال اکھاڑنے والی (نامِصة) اور بال اکھڑوانے والی (مُتنمِّصة) پر لعنت کی گئی ہے۔

[سنن أبی داؤد: 4170]

لہٰذا ابرو کے بال بنوانا یا چہرے کے بال خوبصورتی کے لیے نکلوانا ناجائز ہے، چاہے اس کا مطالبہ خاوند ہی کیوں نہ کرے۔ خاوند کی اطاعت اسی حد تک واجب ہے جہاں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی نہ ہو۔

جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“لا طاعةَ لِمخلوقٍ في معصيةِ الخالقِ”. [صحیح الجامع: 7520]

’’خالق (اللہ تعالیٰ) کی نافرمانی میں مخلوق کی اطاعت جائز نہیں‘‘۔

اسی طرح ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا:

میں نے اپنی بیٹی کی شادی کی ہے، بیماری کی وجہ سے اس کے بال جھڑ گئے ہیں، اور اس کا خاوند کہتا ہے کہ مصنوعی بال لگوا لو۔

تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

 “لَعَنَ اللَّهُ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ”. [صحیح البخاری: 5934، 5935]

’’اللہ تعالیٰ نے مصنوعی بال جوڑنے والی اور جڑوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے‘‘۔

یہ سب اس وجہ سے ناجائز ہے کہ اس میں قطعاً خوبصورتی نہیں بلکہ یہ اللہ احسن الخالقین کی بنائی ہوئی خلقت میں تبدیلی ہے، اور یہی وہ بات ہے جس کا تذکرہ قرآن میں شیطان کے قول کے ضمن میں یوں ہوا:

“وَلَاُضِلَّـنَّهُمۡ وَلَاُمَنِّيَنَّهُمۡ وَلَاٰمُرَنَّهُمۡ فَلَيُبَـتِّكُنَّ اٰذَانَ الۡاَنۡعَامِ وَلَاٰمُرَنَّهُمۡ فَلَيُغَيِّرُنَّ خَلۡقَ اللّٰهِ‌ؕ وَمَنۡ يَّتَّخِذِ الشَّيۡطٰنَ وَلِيًّا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ فَقَدۡ خَسِرَ خُسۡرَانًا مُّبِيۡنًا”. [النساء: 119]

’’اور یقینا میں انھیں ضرور گمراہ کروں گا اور یقینا میں انھیں ضرور آرزوئیں دلاؤں گا اور یقینا میں انہیں ضرور حکم دوں گا تو یقینا وہ ضرور چوپاؤں کے کان کاٹیں گے اور یقینا میں انھیں ضرور حکم دوں گا تو یقینا وہ ضرور اللہ کی پیدا کی ہوئی صورت بدلیں گے اور جو کوئی شیطان کو اللہ کے سوا دوست بنائے تو یقیناً اس نے خسارہ اٹھایا، واضح خسارہ‘‘۔

لہٰذا چہرے کے بالوں یا آئی برو کو بنوانا، یا ان کے درمیانی بالوں کو نکالنا شرعاً جائز نہیں۔

لیکن جسم کے باقی حصوں جیسے پاؤں یا ہاتھوں کے بال صاف کرنا علمائے کرام کے نزدیک جائز ہے، کیونکہ اس کی ممانعت پر کوئی واضح نص نہیں، لیکن چہرہ اور ابرو اس سے مستثنیٰ ہیں، کیونکہ ان کے متعلق واضح طور پر حدیث میں ممانعت وارد ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ