سوال (2849)
ایک شخص چوری کا مال بیچتا ہے، اس کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ بائیک وغیرہ چوری کا لاتا ہے، آدھی قیمت میں دیتا ہے، اس سے مال لینے کا کیا حکم ہے؟ مشائخ رہنمائی فرمائیں؟
جواب
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖوَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [المائدہ: 2]
«اور نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے»
یاد رہے کہ چور کے بازو مضبوط نہیں کرنے چاہییں، چوری کا مال قصدا و ارادتاً نہیں خریدنا چاہیے، قطعا ایسے لوگوں سے چیزیں نہیں خریدنی چاہییں، ان کی حوصلہ افزائی اور معاونت ہوتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ