سوال (5145)

بعض لوگ اگر ان کی چوری ہو جائے تو وہ نامہ نکلواتے ہیں؟ اس کا کیا حکم ہے اور یہ نامہ نکلوا کر ان پر اعتماد کرتے ہوئے کسی کو چور ٹھہراتے ہیں۔ ان کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

یہی وہ کہانت ہے جس سے شریعت نے منع کیا ہے۔ اس حوالے سے احادیث مشہور ہیں:

(من أتی عرافا فسأله عن شیء لم تقبل له صلاة أربعین لیلة)[مسلم]

’’جو شخص عراف کے پاس آیا اور اس سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا، چالیس دن تک اس کی نماز قبول نہیں ہوگی۔‘‘
دوسری جگہ حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

(من أتی کاهنا فصدقه بما یقول فقد کفر بما أنزل علی محمد)[أخرجہ اہل السنن]

’’جو شخص کاہن کے پاس گیا اور اس کی تصدیق کی ،اس نے نبی کریم ﷺ پر نازل کردہ شریعت کا انکار کردیا۔‘‘
حضرت عمران بن حصین سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا:

(لیس منا من تطیر أو تطیر له،أو تکهن أو تکهن له،أو سحر أو سحر له،ومن أتی کاهنا فصدقه بما یقول فقد کفر بما أنزل علی محمد)[رواہ البزارباسناد جید]

’’جس نے بد فالی لی یا جس کے لئے بد فالی لی گئی،جس نے کہانت کی یا جس کے لئے کہانت کی گئی،جس نے جادو کیا یا جس کے لئے جادو کیا گیاوہ ہم میں سے نہیں ہے،اورجو شخص کاہن کے پاس گیا اور اس کی تصدیق کی، اس نے نبی کریم ﷺ پر نازل کردہ شریعت کا انکار کردیا۔‘‘

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ