سوال (1960)

چھوٹی بیٹی ہے، اس کے بال کافی گھنے ہیں، اس سے سنبھالے نہیں جاتے، بالخصوص گرمیوں میں کافی مشکل ہوتی ہے، تو کیا تھوڑے تھوڑے کاٹے جا سکتے ہیں؟ فیشن کی بنیاد پر نہیں، مجبوری کی بنا پر۔

جواب

گرمی وغیرہ یا کسی ضرورت کے پیشِ نظر بچی یا عورت اپنے بال کاٹ سکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔
مشہور تابعی ابو سلمہ بن عبد الرحمن رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں:

كَانَ أَزْوَاجُ النَّبيِّ صلى الله عليه وسلم يَأْخُذْنَ مِنْ رُءُوسِهِنَّ حَتَّى تَكُونَ كَالْوَفْرَةِ. [صحيح مسلم: 320]

ازواج مطہرات اپنے سر (کے بالوں) کو کاٹ لیتی تھیں یہاں تک کہ وہ وفرہ (کانوں کے نچلے حصے تک لمبے بال) کی طرح ہو جاتے۔
اس قسم کے آثار سے اہلِ علم نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ عورتیں ہلکے ہلکے بال کاٹ سکتی ہیں۔
البتہ اس میں درج ذیل چیزوں کا خیال رکھا جائے:
1۔ مردوں کے ساتھ یا فاسق و فاجر یا غیر مسلم عورتوں سے مشابہت نہ ہو۔
2۔ اگر عورت شادی شدہ ہے تو شوہر سے اجازت لینا ضروری ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ