سوال (1987)
ہم لوگوں کو ٹھیکے وغیرہ لے کر دیتے ہیں، اور دونوں طرف سے کمیشن لیتے ہیں، اس میں ٹھیکہ لینے والے کو تو پتہ ہوتا ہے کہ ہم کمیشن لے رہے ہیں، لیکن دینے والے کو علم نہیں ہوتا کہ ہم اس میں اپنا کمیشن رکھ رہے ہیں، کیا یہ جائز ہے؟
جواب
یہ بات پہلے کئی سوالات میں زیر بحث آ چکی ہے کہ کمیشن لینے دینے میں کوئی حرج نہیں، کیونکہ یہ بھی ایک سروس ہے، جس کے عوض کمیشن لیا جاتا ہے اور یہ کمیشن دونوں طرف سے لینا بھی جائز ہے اور اس میں دوسروں کو بتانے کی بھی شرط نہیں ہے کہ انہیں باقاعدہ بتایا جائے کہ میں کمیشن لے رہا ہوں یا اتنے فیصد میرا کمیشن ہے وغیرہ۔
لیکن اس کام میں کچھ چیزیں جھوٹ اور دھوکہ دہی کے زمرے میں آتی ہیں، جو کہ درست نہیں ہیں، مثلا:
1۔ بعض لوگ ظاہر یہ کرتے ہیں کہ ہم کمیشن نہیں لے رہے، حالانکہ وہ کمیشن لیتے ہیں، یہ جھوٹ ہے جو کہ درست نہیں۔
2۔ بعض لوگ اپنے کمیشن کی لالچ میں جیسے تیسے اونچ نیچ کرکے سودا کروا دیتے ہیں، حالانکہ انہیں واضح نظر آ رہا ہوتا ہے کہ اس میں بائع یا مشتری یا طرفین کو نقصان یا ان کے ساتھ دھوکہ ہو رہا ہوتا ہے۔ یہ جائز نہیں کیونکہ یہ کمیشن ایجنٹ کی طرف سے اس ذمہ داری میں کوتاہی ہے، جس بنیاد پر وہ کمیشن لے رہا ہے، کیونکہ بائع اور مشتری اسی لیے تو کمیشن دینے کے لیے تیار ہوتے ہیں تاکہ انہیں مناسب چیز یا مناسب ڈیل مل جائے، اگر کمیشن ایجنٹ نے بھی اپنے کمیشن کی خاطر الٹی سیدھی چیز یا خلط سلط ڈیلز کروانی ہیں تو پھر کمیشن لینے دینے کا کیا فائدہ؟
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ