سوال (4864)
کمیشن اجنٹ بننا کیسا ہے؟ مثلاً: ایک موبائل 20000 کا ہے، میں نے خریدہ جس نے مجھے خریدنے کے لیے کہا اس کو 22000 کا بیچا ہے کیونکہ مجھے دوسرے شہر جانا پڑا کرایہ وغیرہ لگا یہ جائز ہے؟
جواب
کمیشن ایجنٹ بننے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ کیونکہ ایک شخص خدمات اور سروسز دیتا ہے، اس کے عوض چارجز لیتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے۔ اس کے لیے وکالت، نیابت اور بعض کتب میں سماسرہ کا لفظ بھی استعمال ہوتا ہے، اس کے لیے مختلف اصطلاحات استعمال ہوئے ہیں، اس میں شرعی طور پہ کوئی قباحت نہیں ہے، بیچنے والا بھی ایک وکیل اپنا مقرر کر سکتا ہے، خریدنے والا بھی اپنا ایک وکیل مقرر کر سکتا ہے، پراپرٹی کا جو کام ہوتا ہے، اس میں یہی کچھ ہوتا ہے، ایک شخص اپنی پراپرٹی بیچنا چاہتا ہے، اس کے پاس کوئی پراپر کوسٹمر نہیں ہے، وہ اسٹیٹ ایجنسی کے پاس جاتا ہے، اسٹیٹ ایجنسی کے پاس کچھ کلائینڈس ہوتے ہیں، جو خریدنا چاہتے ہیں، اس طرح وہ دونوں طرف سے کمیشن لیتا ہے، بائع اور خریدار دونوں کو علم ہوتا ہے کہ یہ ہم سے کمیشن لے گا، کتنا لے گا، یہ دونوں کے ساتھ پرسنل انڈراسٹنگ ہے، کمیشن ایجنٹ بننے میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں ہے، دیکھیں ایک شخص نے آپ کو موبائل کے لیے کہا تھا، آپ نے بیس ہزار میں لیا ہے، اس کو بائیس ہزار میں دیا ہے، اس میں یہ ہے کہ اگر آپ معروف ہیں، اس کو بھی پتا ہے کہ یہ کمیشن ایجنٹ ہے، یہ سورسز کے عوض چارجز لیتا ہے، تو پھر کوئی مضائقہ نہیں ہے، اگر آپ کمیشن ایجنٹ نہیں ہیں، کسی نے دوستی میں کہا ہے کہ آپ مجھے موبائل دلوائیں، اس میں آپ نے دو ہزار رکھ لیے ہیں، آپ کو اس حوالے سے اس کو علم دینا تھا، بتانا تھا کہ میں نے دو ہزار رکھ لیے ہیں، اس کو اعتراض نہیں ہے تو کوئی حرج نہیں ہے، بغیر بتائے رکھنا صحیح نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ