سوال (3992)
کمیٹی پر زکات کے حوالے سے کوئی جواب مل سکتا ہے؟
جواب
کمیٹی کی رقم پر بھی زکوٰۃ دی جائے گی یہ قرض ہی کی ایک صورت ہے۔
اس کا صحیح طریقہ تو یہی ہے کہ جتنی اقساط ادا کردی ہیں اتنے روپے کو اور جو پاس نقدی موجود ہے ان دونوں کو ملا کر اگر چاندی کے نصاب کے مطابق رقم نصاب کو پہنچتی ہے تو اسی وقت سے آگے سال شمار کرلیا جائے، اور مکمل سال گزرنے پر جو پاس موجود ہے اور جو اقساط جمع کروا دیں ان پر زکوٰۃ دی جائے۔
مثلا ایک شخص کے پاس 50 ہزار نقدی ہے اور اس نے کمیٹی کی ڈیڑھ لاکھ روپے کی اقساط جمع کروا دی ہیں اور مزید بھی کروا رہا تو اب اگر پچاس ہزار اور جتنی اقساط ادا کردی ان دونوں کو ملا کر جب مال چاندی کے نصاب کو پہنچ گیا اسی وقت سے سال شمار کرکے زکوٰۃ دیں گے۔
جس طرح کسی کو قرض دیا ہو تو اس رقم کو بھی ساتھ ملا کر زکوة دیتے ہیں ناکہ قرض کے واپس ملنے کا انتظار کرتے ہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ