سوال (4231)

کمپنی، کارخانے میں ہر مزدور کی تنخواہ کا بارہواں حصہ کمپنی کاٹ کر اس میں اتنی ہی رقم یعنی بارہواں حصہ کے برابر اپنی طرف سے ملا کر مزدوروں کی فلاح و بہبود کے طور پر بطور پراویڈنٹ فنڈ کے اپنے پاس رکھتی ہے؟ جب مزدور ریٹائر ہوتا ہے تو اسے وہ رقم دے دی جاتی ہے، جبکہ ریٹائر ہونے سے قبل بچوں کی شادی یا گھر وغیرہ کے کام کا ثبوت دے کر صرف بعد از منظوری لے سکتے ہیں، منظوری نہ ہونے کی صورت میں نہیں لے سکتے اور منظوری ہونے پر بھی جتنی رقم منظور ہوتی ہے اس سے زیادہ نہیں لے سکتے، اس جمع شدہ پراویڈنٹ فنڈ جو کہ نہیں ملتا اور منظور کردہ رقم جو کہ مل جاتی ہے ان دونوں پر زکوۃ کی ادائیگی کے لیے شرعی رہنمائی درکار ہے۔

جواب

اس میں پہلی بات یہ ہے کہ جو رقم کٹ رہی ہے، وہ آپ کی ہے، اب اس رقم پر جو کمپنی اضافہ کر رہی ہے، اگر وہ کمپنی سود سے اضافہ کر رہی تو اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے، نہ اس رقم کو آپ لے سکتے ہیں، اور نہ ہی اس رقم پر زکاۃ بنتی ہے، اگر وہ کمپنی سود کے علاؤہ ویسے ہی تعاون کر رہی ہے، پھر وہ رقم اگر زکاۃ کے نصاب ساڈھے باون تولے چاندی کو پہنچ جاتی ہے تو اس پر زکاۃ ہے، وہ رقم خواہ ان کے پاس ہو یا منظور ہوکے آپ کے پاس آئے، اس میں کوئی فرق نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ