سوال (6083)

ایک دوست ایک کمپنی میں کام کرتا ہے جسکی ہر مہینے تنخواہ سے پراویڈنٹ فنڈ کی کٹوتی ہوتی ہے بوقت ضرورت اگر وہ کمپنی سے پیسے لینا چاہے تو کمپنی قسطوں پر بھی پیسے دیتی ہے اور اگر مستقل بھی لینا چاہیں تو کمپنی رقم دے دیتی ہے۔ اب اس بھائی نے اپنا پراویڈنٹ فنڈ نکلوایا ہے انکا سوال ہے کہ کیا اس رقم پہ وہ زکوٰۃ ادا کریں گے یا نہیں؟

جواب

دیکھیں پراویڈنٹ فنڈ کا حکم قرض میں دی گئی رقم کی طرح ہے جس میں زکوہ دیتے ہوئے یہ دیکھا جاتا ہے کہ آپکا اس دی گئی رقم کو حاصل کرنے پہ کتنا اختیار ہے یعنی جب چاہیں واپس لے سکتے ہیں یا واپس نہیں لے سکتے۔ پس سوال میں پوچھے گئے زکوہ کے حکم کا تعلق پراویڈنٹ فنڈ نکلوانے پہ آپکے اختیار کے ساتھ ہے۔ یعنی جتنی رقم آپکو فنڈ میں نکلوانے کا اختیار ہے وہ سمجھیں آپکے قبضہ میں ہے اس پہ ایک سال گزرنے پہ آپ کو زکوہ دینی ہو گی اگر سب ملا کر نصاب بن گیا ہو چاہے نکلوائیں یا نہ نکلوائیں۔
ہم دیکھتے ہیں کہ پراویڈنٹ فنڈ یا جی پی فنڈ کے نکلوانے کے اختیارات مختلف جگہوں پہ مختلف ہوتے ہیں۔
ہاں سوال میں چونکہ یہ بتایا جا رہا ہے کہ فلاں دن نکلوائے ہیں تو پہلے اگر اختیار نہیں تھا تو اب سے سال کی گنتی شروع ہو گی پھر زکوہ دینی ہو گی۔ واللہ اعلم

فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ