سوال (3782)
والد محترم بہت کمزور ہو گئے ہیں بیمار بھی ہیں کپڑے اکثر نا پاک ہو جاتے ہیں پہلے ہر سال روزے رکھتے تھے اس دفعہ ڈاکٹر نے منع کردیا ہے، اب ان کے روزوں کا فدیہ ادا کریں گے یا کسی کو رکھوا دیتے ہیں۔
جواب
اگر تو وہ دائمی مریض ہیں اور صحت یابی کی امید نہیں کہ بعد میں قضا دے سکیں تو اس صورت میں فدیہ ہی دیں گے۔
1 : جو کھانا خود کھاتے ایک وقت کا وہ کھانا بھی کھلا سکتے ہیں یا اس کی قیمت کے برابر قیمت بھی دے سکتے۔
2 : ایک شخص کو بھی دے سکتے ہیں۔ مختلف مساکین کو بھی۔
3 : کسی ادارے ،مدرسہ وغیرہ کو پورے ماہ کا فدیہ دے سکتے ہیں جہاں بچے پڑھتے ہوں یا مستحقین کو کھانا کھلاتے ہوں۔
4 : جس کو کھانا کھلانا ہے لازم نہیں کہ وہ روزے دار ہی ہو۔ کوئی بیمار، بوڑھا مسکین ہو جو روزہ رکھنے سے عاجز ہو تو اس کو بھی فدیہ دے سکتے ہیں۔
کیونکہ روزہ رکھوانے کا حکم نہیں بلکہ فدیہ میں کھانا کھلانے کا حکم ہے۔ [البقرہ : 184]
5 : کوئی بالکل بے نماز بے دین ہو اس سے بچیں کسی مستحق اہل توحید کے فرد کو کھانا کھلائیں۔
6 : کھانا/راشن کی جگہ ہر روزہ کے بدلے نصف صاع(تقریبا سوا کلو) گندم/آٹا بھی کفایت کرجائے گا، کم از کم۔ لیکن کوشش کرنی چاہیے کہ جتنے روپے کا خود ایک وقت کا کھانا کھاتے ہیں اسی کے اعتبار سے فدیہ دیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ
سوال: ایک خاتون ہیں وہ روزے رکھنے سے قاصر ہیں، یعنی مخصوص ایام والی نہیں ہے، ویسے ہی بیمار ہیں، مکمل مہینے کے روزے نہیں رکھ سکتی ہیں، تو کیا وہ کسی اور کو رکھوا سکتی ہیں یعنی اسے سحری افطاری کا خرچہ دے دیں۔
جواب: ایک دائمی مریض ہے تو فدیہ دے سکتی ہے، اگر امید ہے تو صحیح ہو جائے تو انتظار کرے، بعد میں روزے رکھ لے، فدیہ میں سحری و افطاری کی بحث نہیں ہے، بس ایک وقت کا کھانا دینا ہے، اگر وہ دونوں ٹائیم ہو جاتا ہے تو صحیح ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: سحری افطاری میں ہی کھلانا شرط ہیں یا رمضان کے بعد بھی بھی فی روزے کے حساب سے کسی مسکین کو بس ایک وقت کا کھانا کھلا دیں عرف کے مطابق تو کفایت کر جائے گا؟
جواب: میں نے کہا ہے کہ سحری و افطاری کی بحث نہیں ہے، بس ایک وقت کا کھانا دے دیں، کوشش کریں کہ جلدی دے دیں یا رمضان کے بعد دے دیں تب بھی صحیح ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: سوا کلو طعام کی شرط ضروری ہیں؟
جواب: شرط نہیں ہے، بس آثار صحابہ میں یہ بات آئی ہے، امت اس کو فالو کرتی ہے، کیونکہ کوئی تو معیار ہوگا، ایک ٹائیم کا کھانا ہو تو بہتر ہے، باقی اسلاف دیں کو بہتر سمجھتے تھے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ