سوال (2978)
داڑھی سے متعلق ڈاکٹر حمید اللہ کا موقف
سوال: داڑھی عرب کا خاص رواج ہے، یہاں تک کہ مشرک لوگ بھی داڑھی رکھتے تھے۔ رسم و رواج شرعی نقطہ نظر نہیں بن سکتے لیکن آج کل داڑھی کو سنت مؤکدہ سمجھا جاتا ہے۔ از راہِ کرم اس کی وضاحت کریں۔ شکریہ۔
جواب: میں عرض کروں گا کہ مشرکینِ عرب ہی نہیں، کارل مارکس بھی داڑھی رکھتا تھا، انڈو چائنا کے ہوچی منہ کی بھی داڑھی تھی، لینن کی بھی داڑھی تھی۔ آپ پیرس آئیں گے کہ ہزاروں فرانسیسی نو مسلم داڑھی رکھتے ہیں۔ آپ داڑھی کے فرنچ کٹ سے بھی واقف ہوں کے۔ میں اس کا قائل نہیں ہوں کہ داڑھی دوسروں کی تقلید میں رکھی جائے، آپ بھی قائل نہیں ہوں گے۔ دیکھنا یہ ہے کہ اس بارے میں قرآن و حدیث میں کیا احکام ہیں؟ قرآن مجید میں ایک جگہ اشارتاً ذکر آیا ہے کہ حضرت موسیٰؑ کوہ طور سے نیچے اترے تو دیکھا کہ ان کی قوم یعنی یہودی گاؤ پرستی میں مشغول ہیں۔ وہ اپنے بھائی حضرت ہارونؑ کو اپنا نائب بنا کر چھوڑ گئے تھے، ان پر خفا ہوئے۔ قرآنی الفاظ
(قَالَ یا ابْنَ أُمَّ لَا تَأْخُذْ بِلِحْیتِی وَلَا بِرَأْسِی ۖ إِنِّی خَشِیتُ أَنْ تَقُولَ فَرَّقْتَ بَینَ بَنِی إِسْرَائِیلَ وَلَمْ تَرْقُبْ قَوْلِی)( 94:20)
ہیں کہ حضرت ہارونؑ کی داڑھی کو کھینچ کر ان کے ساتھ سختی کا برتاؤ کیا۔ یہ اشارتاً ذکر ہے یعنی داڑھی رکھنا پیغمبروں کی سنت ہے۔ حدیث میں اس سے زیادہ صریح الفاظ ملتے ہیں “داڑھی رکھو” اس حدیث اور سنت رسول کے پیش نظر داڑھی رکھنا محض رسم و رواج نہیں بلکہ اسلامی حکم بن جاتا ہے۔ حکم کے متعلق آپ کو معلوم ہوگا کہ درجات پائے جاتے ہیں۔ یعنی اگر فرض کیجیے کہ قرآن میں صیغہ امر استعمال کر کے کہا گیا ہے کہ “زکوٰۃ دو” اور وہی صیغہ امر استعمال کر کے یہ بھی کہا گیا ہے کہ “خیرات دو” تو ظاہر ہے دونوں حکم یکساں نہیں ہیں۔ اگر زکوٰۃ دوں لیکن خیرات سے انکار کر دوں تو حضرت ابو بکرؓ ممکن ہے مجھے یہ کہیں کہ یہ برا مسلمان ہے، لیکن مجھے تلوار کے ذریعے مجبور نہ کریں گے۔ یعنی احکام میں درجہ بندی ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے ہمیں یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ داڑھی رکھنا بے شک اسلامی حکم ہے لیکن درجے کا حکم نہیں جیسے اللہ کو ماننا یا رسول اللہ ﷺ کو نبی ماننا، یا نماز پڑھنا، روزہ رکھنا وغیرہ۔ اس کا درجہ نسبتاً فروتر ہوگا۔
اس تحریر کے متعلق اہل حدیث اہل علم کا کیا موقف ہے؟
جواب
ہمارے نزدیک یہ موقف گمراہی پر مبنی ہے، ڈاکٹر حمید اللہ کے عقائد و نظریات بھی محل نظر تھے، خصوصاً یہ موقف بالکل غلط ہے، خلاف شرع ہے، محدثین میں سے کسی نے بھی اس معنی میں نہیں لیا ہے، دور جدید مودودی ازم نے اس کو لیا ہے، جو کہ گمراہی پر مبنی ہے، لہذا داڑھی کا موقف بالکل واضح ہے کہ اس کو اپنے حال پر چھوڑ دینا چاہیے، داڑھی اسلام کا شعار اور اسلامی احکام میں سے ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ