سوال          (67)

ایک حدیث ہے کہ جنت میں ایک “دار الفرح” ہے ، اس میں وہی لوگ داخل ہوں گے جو بچوں کو خوش رکھتے ہیں ۔ کیا یہ حدیث صحیح ہے؟

جواب

اس معنی کی حدیث تو ہے، جس کے الفاظ کچھ اس طرح کے ہیں:

“للجنة باب يقال له: الفرح، لا يدخل منه إلا من فرَّح الصبيان”. [ذكره الديلمي في الفردوس: 3/ 374 وأسنده ابنه، وعزاه للديلميِ القرطبيُ في التذكرة: 397]

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کو جھوٹ اور من گھڑت قرار دیا ہے۔ [لسان المیزان:5/ 272]

بعض لوگ اسے الجامع الصغیر کے حوالے سے ملتے جلتے الفاظ سے بھی ذکر کرتے ہیں:

“إنَّ في الجنة داراً يقال لها: دار الفرح، لا يدخلها إلا من فرَّح الصبيان”.

ایک اور روایت کے الفاظ ہیں:

“إلا من فرَّح يتامى المؤمنين”

لیکن یہ سب غیر ثابت روایات ہیں، جیسا کہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہےـ[ضعيف الجامع الصغير:1893]

خلاصہ یہ ہے کہ بچوں سے پیار محبت، شفقت کرنا یہ مطلوب و مقصود اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے، لیکن اوپر ذکر کردہ حدیث ثابت نہیں ہے۔

فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ