سوال
دس محرم کے دن کو کیسے گزارا جائے، رہنمائی کر دیں۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
اللہ تعالی نے 12 مہینوں میں سے چار کو حرمت والا بنایا ہے، ان میں ایک محرم ہےاورحرمت والے مہینوں کی اہمیت و فضیلت کے بارےمیں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
“یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الشَّهْرِ الْحَرَامِ قِتَالٍ فِیْهِ قُلْ قِتَالٌ فِیْهِ کَبِیْرٌ”.[البقرة: 217]
’لوگ آپ سے حرمت والے مہینے میں جنگ کا حکم دریافت کرتے ہیں، فرما دیں اس میں جنگ بڑا گناہ ہے ‘۔
اگر فضائل کے اعتبار سے دیکھا جائے تو رمضان کے بعد سب سے افضل روزے محرم کے ہیں۔ جیساکہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھاکہ رمضان کے بعد سب سے افضل روزے کون سے ہیں، تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاہے:
“شهرُ اللهِ الَّذِي تَدْعُوْنَهُ الْمُحَرَّمَ”. [سنن ابن ماجہ:1742]
’الله تعالیٰ کا وہ مہینہ جسے تم محرم کہتے ہو‘۔
ویسے تو سارے مہینے ہی اللہ تعالی کے ہیں لیکن اس مہینے کو خاص طور پر اللہ تعالی نے اپنی طرف منسوب کیا ہے۔
اور اسی ماہ کا دن دس محرم( یومِ عاشوراء)ہے اس کی فضیلت کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:
“صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ”. [سنن ابن ماجہ:1738]
’عاشوراء کا روزہ میں سمجھتا ہوں کہ اس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ پچھلے ایک سال کے گناہ معاف کر دے گا‘۔
اس فضیلت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم احتیاط کا دامن اپنے ہاتھ سے نہ چھوڑیں،اور اس پورے دن کی ایک ترتیب بنا لیں تاکہ یہ سارا دن اللہ کی یاد میں گزرے۔
یاد رہے یہ ساری تجاویز بطور آسانی ذکر کی جا رہی ہیں، شریعت میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے، اصل مقصد اس عظیم دن کو بھرپور عبادت سے گزارنا ہے نہ کہ کسی خاص ترتیب کی پابندی کرنا۔ لہذا آپ اپنی آسانی کے لیے کوئی بھی طریقہ کا راختیار کر سکتے ہیں یا اگر چاہیں تو درج ذیل ترتیب کو مدِنظر رکھ سکتے ہیں:
1:نمازِ فجر سے پہلے بیدار ہوں اور اپنے اہل خانہ کو بیدا رکریں،جتنی اللہ توفیق دے عبادت کریں۔
2: سحری کی تیاری کریں اورروزہ رکھیں، روزہ رکھ کر نماز پڑھیں اور صبح کے اذکار کریں۔
3:اذکار کرنے کے بعد کوشش کریں اشراق کا انتظار کریں،سورج طلوع ہونےکے بعد اشراق پڑھیں جو کہ دو رکعت سے لے کر آٹھ رکعت تک پڑھی جاسکتی ہیں۔
4: پھر اگر آرام کرنا ہے تو آرام کے بعداللہ تعالی سے عاجزی اور انکساری کے ساتھ اپنے لیے ،بچوں، اہل خانہ، تمام مومنین، مومنات، اور دین اسلام کے لیے دعائیں کریں۔
5: کچھ وقت قرآن پاک کی تلاوت میں بھی لگائیں۔اور پھر دینی کتب کا مطالعہ کریں ۔خاص طور پر جو روزمرہ قرآن کی سورتیں یا مقامات تلاوت کی جاتی ہیں ان کو غور اور تدبر کے ساتھ پڑھ لیا جائے۔
کچھ احادیث ِمبارکہ کے مقامات جو دل کو نرم کرنے والے ہیں مطالعہ کرلیا جائے جیسے صحیح بخاری میں کتاب الرقاق ہے اور صحیح مسلم میں کتاب الزہدہے۔ان مقامات کے مطالعہ کرنے سے آخرت کی فکر اور دنیا سے بے رغبتی پیدا ہوتی ہے۔
صحابہ اور صحابیات رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سیرت کی کتابوں کا مطالعہ کر لیں یا بچوں کی تربیت کے حوالے سے اگر کچھ کتابیں مل جائیں تو ان کا مطالعہ کر لیں ۔
غرضیکہ اس عظیم دن کو حسبِ توفیق خوب عبادت سے مزین کریں۔
6: افطاری سے پہلے درود شریف کا ورد کریں، استغفار کریں اللہ تعالی سے گڑگڑا کر دعائیں مانگیں، کیونکہ روزے دار کی دعا کو قبول کیا جاتا ہے، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“ثَلَاثَةٌ لَا تُرَدُّ دَعْوَتُهُمْ: الصَّائِمُ حَتَّى يُفْطِرَ”. [سنن ترمذی:3598]
’تین لوگ ہیں جن کی دعا رد نہیں ہوتی: ایک روزہ دار، جب تک کہ روزہ نہ کھول لے‘۔
اس دن لوگ کھانے وغیرہ تیار کرکے غیر اللہ کی نذر و نیاز کے طور پر ایک دوسرے کے گھروں میں بھیجتے ہیں آپ نے ان کھانوں کو قبول نہیں کرنا۔ لیکن پھر بھی اگر آ جائیں تو جانوروں ، پرندوں اور حشرات الارض کو ڈال دیں۔
بعض لوگ کہتے ہیں اس دن اہل خانہ پر کھانے پینے کی وسعت کر کے رزق میں اضافہ ہوتا ہےاور ایک حدیث بھی بیان کرتے ہیں لیکن وہ روایت ثابت نہیں ہے۔(اس کی مزید وضاحت کے لیے دیکھیں فتوی نمبر:654)
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ