سوال

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جو آدمی 10 محرم کو اپنے اہل عیال پر دل کی فراخی کے ساتھ خر چ کرتا ہے اللہ اس کے لیے  سال بھر رزق میں  فراخی کردیتا ہے۔   اس حدیث کی وضاحت  فرما دیں۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

محرم کے مہینے میں  یہ حدیث  بہت زور و شور سےبیان  کی جاتی ہے، اور لوگوں کواس کی طرف تو جہ دلائی جاتی ہے۔  سیدنا ابو سعید خدری  رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“مَنْ وَسَّعَ عَلَى عِيَالِهِ فِي يَوْمِ عَاشُورَاءَ وَسَّعَ الله عَلَيْهِ فِي سَنَتِهِ كُلِّهَا”. [ضعیف الجامع:5873]

’کہ جوشخص عاشورا کے دن اپنے اہل و عیال پر فراخی سے خرچ کرے گا، اللہ تعالیٰ سال بھر

اس کو فراخی اور وسعت عطا فرمائے گا‘۔

یہی حدیث اور بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بیان کی جاتی ہے، جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ،   عبدالله بن مسعود، جابراور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم ہیں۔

لیکن یہ حدیث قابل استدلال نہیں ہے، اس روایت کو محدثین ِکرام نے ضعیف اور منکر کہا ہے ۔ امام ابن قیم رحمہ اللہ نے’المنار:ص،112‘ میں اس کا ذکر کیا ہے اورکہا کہ امام احمدبن حنبل رحمہ  اللہ فرماتے  ہیں، یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔ اسی طرح  امام ابن رجب اور  ان سے پہلے ابن الجوزی جیسےکئی ایک محدثین اور اہل علم کے نزدیک  بھی یہ حدیث ضعیف ہے۔اور اسکی تمام کی تمام اسانید میں ضعف پایا جاتا ہے۔ [ضعيف الجامع:5873، السلسلۃ الضعیفہ:6824 للألبانی]

اور ویسے بھی درست اور صحیح بات یہ ہےکہ رزق اللہ کے اختیار میں ہے اور جو مقدر میں ہے وہی ملنا ہے،اور جس وقت، جہاں اور جتنا لکھا ہے اتناہی ملنا ہے۔

لِہذا یہ حدیث صحیح اور درست نہیں ہے۔ اگرچہ بعض لوگوں نے یہ اپنے تجربہ سے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن دین کے مسائل تجربہ سے ثابت نہیں ہوتے، بلکہ ان کا تعلق قرآن و سنت سے ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ