سوال (4212)
کسی شخص کو توحید، ایمان کی دعوت دینے کے لیے زیادہ مؤثر اور بہترین طریقہ مکالمہ گفتگو وغیرہ ہے یا تحریر، خط وغیرہ زیادہ بہترین رہے گا؟
جواب
عمومی طور پر برائے راست مکالمہ سب سے بہتر ہے، یہ ہمارے نزدیک سب سے موثر طریقہ ہے، باقی وہ شخص اگر تحریر و تصنیف سے شغف رکھتا ہے تو پھر تحریری فائدہ بھی ہو سکتا ہے، اس کو تحریراً بھی دعوت دی جا سکتی ہے، لیکن پھر بھی کہتا ہوں کہ سب سے موثر یہ ہے کہ براہ راست بندے کو دعوت دیں، زیادہ تر واقعات ایسے ملتے ہیں، جن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے براہ راست بات چیت کی تھی، اور وہ اسی وقت مسلمان ہوگئے تھے، مناقشہ و مناظرہ کا انداز نہ ہو، باقی یہ یاد رکھیں کہ ہر کوئی اس ٹیبل پر نہ بیٹھے، ایسا نہ ہو کہ اپنا ایمان ہی داؤ پر لگا دے، کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
یہ احوال ہیں، جو زمان و اشخاص کے لحاظ سے مختلف ہے.
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ
یہ اس شخص کی طبیعت،ورجحان کے مطابق ہے۔
اگر یہ مشورہ مطلق طور پر لیا جا رہا ہے تو وہی طریقہ سب سے زیادہ مؤثر ہے جو انبیاء کرام علیہم السلام کا تھا بالخصوص سیدنا محمد کریم صلی الله علیہ وسلم کا۔ آپ اس کی دعوت کریں کھانے کے بعد اسے احسن طریقے سے نرمی ومحبت وخیر خواہی کے ساتھ دعوت دیں اور اس سب سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لیں اور قبولیت کی گھڑی میں دعا کا خصوصی اہتمام کر لیں یا اس شخص کے ساتھ دوستانہ تعلق رکھیں رفتہ، رفتہ اسے دعوت دیتے اور سمجھاتے رہیں یا پہلے اسے عظمت مصطفی صلی الله علیہ وسلم، اخلاق حسنہ اور دلوں کو نرم کر دینے والے واعظین کے بیانات سنائیں تاکہ جیسے قاری الیاس مدنی صاحب، قاری بنیامین عابد صاحب، قاری حنیف ربانی صاحب
باعمل علمی مشایخ کے ساتھ مجلس رکھ لیں جیسے شیخنا حافظ محمد شریف صاحب، حافظ مسعود عالم صاحب اور انہی جیسے دیگر بزرگ علماء کرام اس سے بھی بہت بہتر نتائج آئیں گے إن شاءالله الرحمن
اور سب سے بہتر یہ ہے کہ دوسری صورت اختیار کریں دوستی وسلی اور اسے خود قرآن کریم ترجمہ کے ساتھ پڑھنے کی ترغیب دیں ترجمہ حافظ عبدالسلام بھٹوی رحمه الله تعالى والا ہو۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ