سوال (5347)
ایک عورت دریا میں ڈوب گیا انڈیا سے پاکستان آتے آتے اور اس کی ڈیڈ باڈی پاکستان سے ملتی پتا نہیں چلتا مسلم ہے یا غیر مسلم کوئی نشانی نہیں تو کیا برتاو کیا جائے گا۔راہنمائی درکار ہے؟
جواب
یہ سوال کوئی نیا نہیں ہے، بلکہ گزشتہ دس سال سے گردش میں ہے۔ اصل میں یہ سوال درحقیقت “سوال” نہیں بلکہ ایک “جال” ہے۔ مقصد یہ ہوتا ہے کہ علماء کرام کو گھیر کر اسلام پر اعتراض کیا جائے کہ گویا اسلام کے پاس ہر مسئلے کا حل نہیں ہے۔
عرض ہے کہ اگر وہ عورت واقعی سیلاب کے ذریعے پاکستان آئی ہے، تو پہلا سوال یہ ہے کہ کیا واقعی آئی ہے؟ کوئی ثبوت؟ اگر محالًا مان بھی لیا جائے تو اگر وہ مسلمان عورت ہے تو یقینًا اس نے شلوار قمیض پہنی ہوگی۔ اب کوئی کہے کہ سکھ بھی شلوار قمیض پہنتے ہیں، تو یاد رکھیں کہ سکھوں کی شلوار قمیض اور مسلمانوں کی شلوار قمیض میں واضح فرق ہوتا ہے۔
اگر وہ ہندو عورت ہے تو ساری پہنی ہوگی۔ اگر سوال یہ ہو کہ وہ بے لباس ہو، تو سوال یہ ہے کہ ایسا عملاً کب ہوا ہے؟ اور اگر ہوا بھی ہو تو وہ چند لمحوں کے لیے ہو سکتا ہے۔
پھر مذہب کا پتہ کیسے چلے؟ تو ہندو عورت کے ماتھے پر ٹیکا ہوگا، سکھ عورت کے مخصوص جسمانی علامات ہوتی ہیں، اور مسلمان عورت کی شناخت الگ ہوگی۔
اسلام نے ہر مسئلے کا حل دیا ہے، لیکن ہمیں چاہیے کہ ہم ایسے فرضی اور غیر عملی سوالات سے اجتناب کریں اور ایسے سوالات کریں جو ہماری عملی زندگی سے متعلق ہوں، نہ کہ محض دین پر اعتراض کا ذریعہ ہوں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ