دینِ اسلام پر عمل پیرا ہونے کے معاشرتی فوائد

دینِ اسلام پر عمل کرنا معاشرتی طور پر بہت زیادہ مفید ہے۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے۔ جو انسان کو دنیا اور آخرت میں کامیاب بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اسلامی تعلیمات، اصول و قوانین اور آداب کو عمل میں لانے کے اخروی فوائد کیساتھ ساتھ بہت سے معاشرتی فوائد بھی ہیں جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں:
1۔ اخلاقی اصول: اسلامی اصولوں پر عمل پیرا ہونے سے انسان کا اخلاقی معیار بہتر ہوتا ہے۔ اخلاقی اقدار جیسے صداقت، امانت داری، احسان، احترام، اور دوسروں کی مدد کرنے کی عادتیں معاشرتی روابط کو مضبوط بناتی ہیں۔
2۔ عدل و انصاف: اسلام عدل و انصاف کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ معاشرے میں اسلامی اصولوں کے مطابق عدلیہ، معاشی معاملات، اور سماجی تعاملات میں عدل و انصاف کا خیال رکھنا معاشرتی بہتری کے لئے انتہائی اہم اور ضروری ہوتا ہے۔ جس سے ہر فرد کو انصاف ملتا ہے اور کسی کی حق تلفی نہیں ہوتی اور معاشرہ جرائم سے مبرأ ہوجاتاہے۔ـــ
3۔ محبت اور اتحاد: اسلام محبت کا دین ہے اور محبت و اتحاد کی ترویج کرتا ہے۔ مسلمانوں کو اپنے تعلقات و معاملات میں محبت، اتحاد اور ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ اتحاد کیساتھ معاشرہ معاشی و دفاعی طور پر قوت پکڑتا ہے۔ اور محبت کیساتھ معاشرے کے افراد خوشحال اور پرسکون اور ایک دوسرے سے بے ضرر رہتے ہیں۔
4۔ زکوٰة اور خیرات: اسلام نے فقراء و مساکین، معاشی پریشانی کا شکار، مجبور و مصیبت زدہ افراد، بے گھر، دربدر یا پناہ گزین اور بے سہارا افراد کی خبر گیری کرتے رہنے اور ان کے ساتھ تعاون کرنے کی خاص تاکید کی ہے۔
اسلامی تعلیمات کے مطابق صدقہ و خیرات اور عطیات یوں تو بلاؤں کو ٹالتا ہے اور کسی شخص کی خیر و عافیت اور سلامتی کی ضمانت ہے، لیکن مالی طور پر کسی کی مدد کرنے کے بے شمار معاشرتی و نفسیاتی فوائد بھی ہیں جن کی سائنس نے بھی تصدیق و توثیق کی ہے۔
ان فوائد میں سے کچھ ملاحظہ فرمائیں۔
اسلام نے زکوۃ کا ایک ایسا نظام متعارف کروایا ہے کہ جب آپ کسی ضرورت مند کی مالی مدد کرتے ہیں تو اس سے دنیا کو غریب سے ہمدری اور دکھی انسانیت کے ساتھ جذبہ خیر رکھنے جیسا سبق ملتا ہے اس نظام سے ہر فقیر، غریب اور مسکین کی ضروریات پوری ہوجاتی ہیں یوں معاشرہ خوشحال ہوجاتاہے اور جب معاشرہ خوشحال ہوتا ہے تو معاشرہ ترقی کی راہ پر تیزی سے سفر طے کرتا ہے۔ اور اسکے ساتھ ساتھ یہ عمل دلی راحت و سکون اور خوشی کا باعث بھی بنتا ہے۔
آپ کو کسی کی مالی مدد کرتا ہوا دیکھ کر آپ کے آس پاس موجود افراد کو بھی اس کی ترغیب ہوگی، اور یوں آپ ایک کار خیر کے پھیلاؤ کا سبب بنیں گے۔
صدقہ خیرات کرنے سے آپ بہتر طور پر معاشی منصوبہ بندی کرنے کے عادی بن جاتے ہیں۔ آپ کی فضول خرچی کی عادت کم ہوتی جاتی ہے اور آپ با مقصد مقامات اور اشیاء پر مال خرچ کرتے ہیں۔ یوں آپکی خوشحالی اور سکون کا سفر بھی شروع ہوجاتا ہے۔
صدقہ و خیرات کو خدا کے ساتھ سرمایہ کاری اور قرض حسنہ کا نام بھی دیا جاتا ہے جس کا منافع دونوں جہانوں میں حاصل ہوتا ہے، دوسروں کی مدد کرنے کے عادی افراد اپنی ضرورت، محتاجی اور پریشانی کے وقت کبھی بھی خود کو اکیلا محسوس نہیں کرتے، اللہ تعالی ان کے لیے اس پریشانی سے نکلنے کا کوئی نہ کوئی وسیلہ بنادیتا ہے۔
5۔ تعلیم اور علم کی اہمیت: کسی بھی معاشرے کی ترقی اور خوشحالی میں عقل و شعور اور تعلیم کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ اسلام میں تعلیم کے حوالے سے تعلیم و تعلم کی بہت ترغیب دی گئی ہے اور اسکے ساتھ ساتھ علم و فضل کو بہت قدر و اہمیت دی جاتی ہے، جو معاشرت میں ترقی، خوشحالی، توانائی اور عقل و شعور کا ذریعہ بنتی ہے۔
6۔ معاشرتی امن و امان: اسلامی معاشرتی اصولوں پر عمل سے معاشرتی امن و امان برقرار رہتا ہے۔ احترام اور امن کی فضا معاشرے میں اختلافات کو کم کرتی ہے جس سے باہمی محبت اور اتحاد کا قیام ہوتا ہے اور تمام افراد کے درمیان یکساں معاشرتی مواقع فراہم ہوتے ہیں۔
7۔ صحت و تندرستی: دین اسلام میں صحت کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ قوی و صحت مند مومن اللہ تعالی کو پسند ہے۔ اسلام طہارت اور صفائی کی بہت ترغیب دیتا ہے۔ جو کہ صحت و تندرستی کا بنیادی سبب ہے۔ اسی طرح اسلام مختلف عبادات و اعمال کا حکم دیتا ہے جو صحت و تندرستی کے لئے مفید ہیں۔ جیسا کہ نماز، روزہ، اور زکوۃ جیسے اعمال معاشرے میں افراد کی صحت و تندرستی اور طاقت کا باعث ہیں اور اس سے بیمار افراد کی تعداد کم اور صحت مند افراد کی تعداد بڑھتی ہے۔
8۔ خاندانی اتحاد و صلہ رحمی: اسلام خاندانی اتحاد کو بہت اہمیت دیتا ہے اور معاشرت میں اس کو مضبوط بنانے کی ترغیب دیتا ہے۔ خاندانی رشتے کو قدرتی طور پر حفاظت کرنے کیلئے اسلامی اصولوں کی پیروی کرنا معاشرے میں خاندانی تعلقات کو مضبوط بناتا ہے۔
9۔ تعلیم و تربیت: اسلامی تعلیم کا نظام اخلاقی، علمی، اور معاشرتی تربیت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اسلامی تعلیم کی بنیاد پر تعلیم حاصل کرنے والے افراد معاشرے کے لئے فائدہ مند افراد بنتے ہیں جو اپنی معاشرتی زندگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
10۔ زندگی کا سکون اور روحانیت: اسلام مختلف عبادات اور عملی اصول و قوانین کے ذریعے انسان کی زندگی میں سکون اور روحانیت فراہم کرتا ہے۔ جیسا کہ نماز، روزہ، زکوۃ، اور حج جیسی عبادات مسلمان کی روحانیت کو بڑھاتے ہیں اور انہیں معاشرتی روابط میں بہتری اور امن و امان کے ساتھ جینے کی قوت ملتی ہے۔ اور انسان اسلامی تعلیمات پر عمل کرکے روحانی و دلی سکون اور راحت محسوس کرتا ہے۔
ان تمام فوائد کو مد نظر رکھتے ہوئے، اسلامی اصولوں اور احکامات کو عمل میں لانا معاشرتی سطح پر بہتری اور خوشحالی کی راہ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اور ان تمام اصولوں پر عمل پیرا ہونے سے مسلمان معاشرے میں ایک مثبت تبدیلی لا سکتا ہے اور اس کے عملی اثرات عام لوگوں کی زندگیوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ جن سے معاشرہ خوشحال اور معاشی و معاشرتی ترقی کا مظہر بن جاتا ہے۔

اسداللہ بھمبھوی