سوال (4563)

آیت اکمال

“الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی…”

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ دین اسلام مکمل ہوچکا ہے لیکن اس کے بعد بھی احکام نازل ہوئے ہیں جیسا کہ آیت ربا اور آیت دَین ہے؟

جب دین مکمل ہو گیا تو پھر بعد میں آیات جیسے آیتِ ربا (بقرہ:275) اور آیتِ دَین (بقرہ:282) کیوں نازل ہوئیں؟

جواب

یہ سوال زمانۂ نزول کی بنیاد پر اٹھتا ہے، اور اس کی وضاحت درج ذیل نکات سے ہوتی ہے:
آیتِ اکمال کا نزول حجۃ الوداع کے موقع پر ہوا تھا یہ آیت سورہ مائدہ کی ہے جو مدنی سورتوں میں سے ہے۔احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیت عرفات کے میدان میں 9 ذی الحجہ کو نازل ہوئی (حجۃ الوداع کے دن)۔
بخاری اور مسلم میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی نے کہا:”اگر ہم پر یہ آیت نازل ہوتی تو ہم اس دن کو عید مناتے!” عمرؓ نے فرمایا:
“یہ آیت تو ہمیں عید والے دن یعنی یوم عرفہ کو میدان عرفات میں نازل ہوئی تھی۔”

آیاتِ ربا اور آیتِ دَین اس سے پہلے نازل ہو چکی تھیں قرآن کریم کی ترتیبِ تلاوت اور ترتیبِ نزول میں فرق ہے۔ سورہ بقرہ کی آیات (جن میں آیتِ ربا اور آیتِ دَین شامل ہیں) ہجرت کے ابتدائی سالوں میں نازل ہو چکی تھیں۔

آیتِ دَین (بقرہ: 282): سب سے لمبی آیت ہے، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ آمد کے بعد نازل ہوئی، غالباً 5 یا 6 ہجری میں۔
آیاتِ ربا (بقرہ:275-281) بھی مائدہ:3 سے پہلے نازل ہو چکی تھیں۔
لہٰذا آیتِ اکمال کے بعد ان کا نزول نہیں ہوا بلکہ تلاوت میں بعد میں ہیں، نزول میں پہلے۔
اگر بالفرض کچھ احکام بعد میں بھی آئے ہوں؟
کچھ اقوال کے مطابق بعض جزوی احکام (مثلاً: وصیت کا تاکید، زنا پر حدود کی تفصیل) آیتِ اکمال کے بعد نازل ہوئے، مگر:
اس سے کلیاتِ دین میں اضافہ نہیں ہوا۔ دین کی بنیادیں، اصول، حلال و حرام کے ضابطے مکمل ہو چکے تھے۔بعد کے احکام ان ہی اصولوں کی تفصیل یا تاکید تھے۔
مفسرین کے نزدیک: “آیتِ اکمال کا مطلب یہ ہے کہ اب دین کی تکمیل ہو چکی، اور کوئی ایسا اصول باقی نہیں رہا جو اُمت کی ہدایت کے لیے درکار ہو۔”

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ