سوال (6298)
ایک شخص کو دکان چلانی آتی ہے، دین کا کچھ علم نہیں ہے، پڑھ بھی نہیں سکتا، علماء سے رابطہ بھی نہیں کرتا تو دین سے اس قدر دوری کیسی ہے؟
جواب
دین سے اس قدر دوری صحیح نہیں ہے، عمر گذار دی ہے، دکان چلانی آتی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
“يَعۡلَمُوۡنَ ظَاهِرًا مِّنَ الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا ۖۚ وَهُمۡ عَنِ الۡاٰخِرَةِ هُمۡ غٰفِلُوۡنَ” [الروم: 7]
«وہ دنیا کی زندگی کے کچھ ظاہر کو جانتے ہیں اور وہ آخرت سے، وہی غافل ہیں»
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے بندے کو کہا ہے:
“الحمار في النهار، جيفة من الليل”
«دن کا گدھے ہے، رات کا مردار ہے»
یہ بھی فرمایا ہے کہ دنیا کو بڑا جانتا ہے، آخرت کو بالکل بھی نہیں جانتا، ایسے شخص کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھا کہا ہے، مسلمان جدی پشتی اسلام سے اتنا دور ہے، شیخ الاسلام محمد بن عبد الوہاب نے اسلام سے دور رہنے کے دس نکات جو بیان کیے ہیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ نہ وہ دین کو پڑھتا ہے، نہ سیکھتا ہے، سمجھتا ہے، وحی کا پہلا پیغام علم ہے، اتنا علم ہونا چاہیے کہ بندے کو معلوم ہو کہ میں کیا ہوں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




