دینی مدارس کے طلبہ خود کو کار آمد کیسے بنائیں؟

اس وقت ماڈرن ایجوکیشن سے متعلق لوگوں کی ایک مضبوط رائے بن رہی ہے کہ اس میں جو کچھ پڑھایا جاتا ہے، اس کا عملی زندگی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، کسی بھی یونیورسٹی کے گریجویٹ کو عملی میدان میں قدم رکھنے کے لیے زیرو سے ہی شروع کرنا پڑتا ہے، بلکہ بعض دفعہ تو اس کی فیلڈ ہی بالکل مختلف ہوجاتی ہے، وجہ اس کی یہ ہوتی ہے کہ جس پر اس نے چار پانچ سال لگائے ہوتے ہیں، وہ ایک الگ دنیا ہے، اس میں عملی طور پر کچھ نہیں سکھایا جاتا ہے!
کسی حد تک یہی معاملہ دینی مدارس کا بھی ہے کہ طالبعلم کو فراغت کے بعد نئے سرے سے مہارت و تربیت حاصل کرنا پڑتی ہے، بالخصوص تحقیق و تصنیف سے متعلق، دیکھا گیا ہے کہ مدارس سے فراغت کے بعد بھی ممکن نہیں کہ طالبعلم بذات خود کوئی علمی و تحقیقی پراجیکٹ کرنے کے قابل ہو۔
کالجز یونیورسٹیز میں تو لیکچرز سسٹم کا غلبہ ہے، لیکن مدارس میں ابھی تک حلِ عبارت اور ترجمہ پر زور دیا جاتا ہے، اس کے باوجود آپ حیران ہوں گے کہ کسی بھی آخری کلاس کے طلبہ کے سامنے کوئی عربی عبارت رکھ دیں، بہت مشکل ہے کہ اس کا سلیس اور عام فہم ترجمہ کرسکیں!
تعلیمی اداروں کو چاہیے کہ وہ اپنے ریسرچ ادارے بھی بنائیں، یا تحقیقی ادارے اپنے تعلیمی ادارے بنالیں، تاکہ دوران طالبعلمی سے بچے ٹریننگ حاصل کرتے رہیں اور پڑھنے پڑھانے والے کے سر پر بوجھ ہو کہ یہاں سے فارغ ہوتے ہی آگے عملی میدان کے لیے درکار صلاحیتیں ابھی سے پیدا ہونا ضروری ہیں..!!
دین کی خدمت کے امامت و خطابت، دعوت و تبلیغ بہت سارے پہلو ہیں، لیکن جو بچے تحقیق و تصنیف اور ڈیجیٹل دعوت و تبلیغ میں آنا چاہتے ہیں، ان میں پڑھائی کے دوران ہی ترجمہ و تحریر سے شد بُد کے ساتھ درج ذیل صلاحیات کا ہونا از بس ضروری ہے:

1۔ کمپیوٹر/ موبائل کے بنیادی فنکشنز سے واقفیت
2۔ ورڈ وغیرہ کے ذیعے اردو/ عربی/ انگلش کمپوزنگ کی مناسب صلاحیت
3۔ مکتبہ شاملہ، الکتب التسعۃ، گوگل وغیرہ ریسرچ ٹولز کے استعمال کا طریقہ
4۔ انٹرنیٹ کا مفید استعمال اور غیر مفید چیزوں سے اجتناب کی تربیت
5۔ سوشل میڈیا کے مشہور پلیٹ فارمز کی سمجھ بوجھ۔
یہ بنیادی چيزیں ہیں، جن سے سب کو واقفیت ہونی چاہیے۔
جس کا انٹرنیٹ پر مزید کام کرنے کا ذوق ہے، اسے آگے بڑھ کر درج ذیل چيزوں پر توجہ دینا ہوگی:
6۔ ایڈیٹنگ/ڈیزائننگ کے لیے کینوا، پکسل لیب، کائن ماسٹر وغیرہ ٹولز کا استعمال
7۔ یوٹیوب، فیس بک وغیرہ پلیٹ فارمز پر اپنا پیج یا چینل بنانے اور ہینڈل کرنے کا طریقہ
8۔ اپنی تحاریر وغیرہ کے لیے بلاگ/ ویب سائٹ بنانے کا طریقہ
9۔ گوگل، مائیکروسافٹ وغیرہ مشہور کمپنیز نے روزہ مرہ ڈیجیٹل مصروفیات کی آسانی کے لیے کئی ایک ٹولز دیے ہوئے ہیں، ان سے واقفیت ایک باحث اور ریسرچ کے لیے کئی آسانیاں پیدا کر سکتی ہے۔
10۔ SEO کی جان پہچان۔ آپ کو کوئی کتاب، آرٹیکل یا کسی موضوع پر ویڈیو چاہیے اور ابھی آپ کسی سرچ انجن پر لکھیں گے، تو آپ کے سامنے رزلٹس کے اندر جو ویڈیوز/ کتابیں/ آرٹیکلز آئیں گے وہ میرے آپ جیسے لوگوں کی ہی محنت ہے، اس بات پر غور کریں اور کوشش کریں کہ ہم بھی اس طرح کا کنٹینٹ کریئیٹ کریں اور اسے اُس طرح اور اُس جگہ پیش کریں، جہاں سے وہ زیادہ سے زیادہ سرچ انجنز کی رسائی میں ہو۔
یاد رکھیں آپ کے وہ قارئین و ناظرین جو سوشل میڈیا کے کسی نہ کسی سرکل میں آپ سے جڑے ہوئے ہیں، وہ بالکل محدود تعداد میں ہوتے ہیں، اور زیادہ سے زیادہ چند ہزار تک پہنچ سکتے ہیں! آپ کی اصل ضرورت ان کو ہے، جو بغیر کسی نمبر، ایڈریس اور رابطے کے سرچ انجنز میں تلاش کرتے کرتے آپ تک رسائی حاصل کرتے ہیں، اور یہ ملینز میں بھی ہوسکتے ہیں!
خیر اختصار کے ساتھ ان دس نکات کا ذکر کیا، ان میں سے ہر ایک نکتے کو کافی کھول کر بیان کیا جا سکتا ہے۔ جو نوجوان ان میں مہارت حاصل کرلے گا، اس کو کم ازکم تین فوائد ضرور ہوں گے، ان شاءاللہ:
1۔ انٹرنیٹ کی دنیا میں اپنا مافی الضمیر بآسانی اور مناسب طریقے سے بیان کرسکے گا اور اس کی پروڈکٹوٹی میں اضافہ ہوجائے گا۔ ان شاءاللہ
2۔ عین ممکن ہے کہ انہیں صلاحیتوں کی بدولت اسے روزگار کے لیے الگ سے کچھ نہ کرنا پڑے۔
3۔ وہ اپنے دوستوں اور ہم عصروں کے لیے رہنما کا کردار ادا کرنے کے قابل ہو گا۔
اللہ تعالی سب کا حامی و ناصر ہو۔

#خیال_خاطر