سوال (5009)

اچھا خاصہ دینی رحجان ہونے کے باوجود مدارس، سکول اور یونیورسٹیز ہونے کے باوجود ہمارے معاشرے میں بے ایمانی، جھوٹ اور دھوکہ اپنے عروج پہ کیوں ہے؟ اس حوالے سے آپ کی رائے؟

جواب

علم کی کمی یعنی حقیقی علم، خوف خدا، جواب دہی کا احساس انصاف اور فوری حصول۔

فضیلۃ الباحث اظہر نذیر حفظہ اللہ

آج بھی اچھا خاصہ دینی رجحان ہے وہاں یہ خبائث و کبائر عام طور پر موجود نہیں ہیں۔
اصل سبب قرآن وحدیث ،سیرت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم سے ناواقفیت اور دوری ہے۔
سب سے پہلے والدین کا قرآن وحدیث کے ساتھ تعلق قائم ہونا اور تعلیمات اسلامی سے واقف ہونا ضروری ہے۔
اگر والدین رب العالمین کو پہچانتے ہیں، قرآن وحدیث کی روشنی میں وہ ایمانیات ،عقیدہ آخرت پر ایمان و یقین رکھتے ہیں تو جہاں وہ خود باعمل نیک سیرت ہوں گے وہیں وہ اپنی اولاد کی تربیت بھی قرآن وحدیث کے مطابق کریں گے اور ماں اپنی گود سے بلکہ گود میں بچہ آنے سے پہلے ہی قرآن کریم کی تلاوت، ذکر الہی،استتغفار کو لازم پکڑے گی اور بچے کو گود میں ڈال کر برابر سب سے عظمت وکمال والے کلمات سنائے گی ( سبحان الله، الحمد لله،لا إله إلا الله،الله أكبر ) اسی طرح اذان کے وقت بچے کے پاس بلند آواز سے اذان کا جواب دے گی اور اسے ہر برائی اور غیر شرعی چیزوں اور ماحول سے دور رکھے گی تو یہی بچے مثالی اور نیک سیرت ہوں گے اور گناہوں سے نفرت کرنے والے نیکی کو پسند کرنے والے ہوں گے۔
والدین اپنی اولاد کی تربیت میں مثالی کردار ادا کریں، بچوں کے دین وایمان کے تحفظ کے لئے ان اداروں کا اور اساتذہ کا انتخاب کریں جہاں صحیح معنوں میں قرآن وحدیث کا ماحول موجود ہے اور تربیت پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔
ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں یہاں قرآن وحدیث کی بالادستی قائم نہیں ہے۔
شرعی حدود وقیود کا نفاذ نہیں ہے۔
مخلوط تعلیم عام ہے۔
اگر ہر گھر والے اپنے،اپنے گھروں میں تعلیمات اسلامیہ کو نافذ کریں تزکیہ نفس پر توجہ دیں حقوق العباد،حقوق الله کا خیال رکھیں تو معاشرہ امن وسکون کا گہوارہ بن جائے گا برائیاں دم توڑ جائیں گیں
تو مختصرا عرض ہے کہ گھروں کا ماحول دین وشریعت والا بنائیں صحبت و بیٹھک نیک سیرت باکردار لوگوں کے ساتھ رکھیں برائی کے ذرائع کو طلاق دائمی دے دیں تو دیکھیں کیسے پاکیزہ ماحول بنتا ہے اور قرآن وحدیث کی خوشبو عام ہوتی ہے۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ