سوال (3164)

امام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے شاگرد امام شافعی رحمہ اللہ تعالیٰ کو مروّجہ علوم پڑھنے اور سیکھنے کے بعد رخصت کرتے وقت نصیحت اور وصیت کی۔
(1) دیہات میں مستقل رہائش پذیر مت ہونا ورنہ آپ کا علم، علمی مواقع نہ ہونے کی وجہ ضائع ہو جائے گا۔
(2) مال ودولت کمانا لوگوں پر بوجھ مت بننا۔
(3) مضبوط سوشل سٹیٹس بنانے کی کوشش کرنا تاکہ عام لوگ کی نظروں میں آپ کا مقام اور مرتبہ نیچ درجے کا نہ ہو۔
(4) کسی صاحب حیثیت و مرتبہ کے پاس اس وقت جانا ،جب وہاں آپ کا کوئی جان پہچان والا ہو۔اور وہ آپ کے مقام اور مرتبہ سے واقف ہو۔
(5) اور جب آپ کو کسی بڑے کے ساتھ بیٹھنا پڑے۔ تو آپ اور اس بڑے کی نشست میں کچھ فاصلے ہونا چاہیے۔ کیونکہ ہو سکتا ہے۔ کہ اپ سے زیادہ ذی وجاہت اور اس بڑے کے زیادہ قریب کوئی شخص آ جائے۔ تو آپ کو اٹھا کر اس کو اپنے قریب میں بیٹھا دے۔
جس سے آپ کو اہانت اور سبکی محسوس ہو۔

فائدة: مما نُـقل عن الإمام [ مالك ]:
أنه أوصى الشافعي عند فراقه له فقال له:
لا تسكن الريف يذهب علمك.
واكتسب الدرهم لا تكن عالة على الناس.
واتخذ لك ذا جاه ظهرا ؛لئلا تستخف بك العامة.
ولا تدخل على ذي سلطنة إلا وعنده مَن يعرفك .
وإذا جلست عند كبير فليكن بينك وبينه فسحة؛ لئلا يأتي إليه مَن هو أقرب منك؛ فيدنيه ويبعدك، فيحصل في نفسك شيء. انتهى.
من أراد المزيد يراجع « حاشية الشيخ على العدوي » على كتاب : « شرح مختصر خليل » للخرشي أو الخراشي، وهو من كتب الفقه المالكي ( ج1 صــ 35 )

جواب

ہمارے بعض مشائخ جو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے قلیل وقت میں بہت سارے مواد کو حاصل کرلیتے ہیں، وہ اس پر نظرثانی فرمائیں، اس مصروف ترین زندگی میں یہی بہتر ہے، باقی اس حوالے سے چند باتیں مشہور ہوئی تھی، جو پہلی بات گاؤں دیہات کے حوالے سے ذکر کی گئی ہے، ممکن ہے کہ امام مالک رحمہ اللہ کا اپنا تجربہ ہو، گاؤں محدود ہوتے ہیں، وسائل بھی محدود ہوتے ہیں، گاؤں کے لوگ بڑے سخت ہوتے ہیں، کام بھی بڑا محدود ہوگا ، لوگوں کے ساتھ روابط بھی بڑے محدود ہونگے، وسعت کی طرف اشارہ کیا ہوگا، باقی تفصیل محقق علماء ذکر کریں گے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ