یا اللہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے دشمنوں کو، ان کی توہین کرنے والے لعنتیوں کو دنیا و آخرت میں عذاب الیم سے دوچار کر، ان خبثاء کی سخت پکڑ کر جو باوجود اختیارات ہونے کے اپنے مفادات کی خاطر سیکولر پارٹیوں کی جھولیوں میں تو بیٹھے ہوتے ہیں ان کا دفاع بھی کرتے ہیں اپنی ذات کی توہین برداشت نہیں کرتے، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے دشمنوں کے ساتھ محبت کی پینگیں بھی چڑھا رہے ہوتے ہیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کرام رضی اللہ عنھم کے دفاع کے معاملے میں گونگے شیطان بنے ہوتے ہیں یا دعوں اور باتوں سے آگے عملی اقدامات نہیں کرتے۔۔۔

اہلسنت مکاتب فکر اپنی اپنی فروعات میں جھگڑتے رہے اور رافضیت ہمارے سر پر ناچنے لگی۔ آج رافضیت سرعام ناچ رہی ہے، اپنے باطل نظریات کا پرچار کر رہی ہے، سرعام اصحاب محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی گستاخیاں ہو رہی ہیں۔ ادھر اہلسنت مکاتب فکر فروعی مسائل کو لے کر باہم دست و گریباں ہیں۔ مختلف فروعی مسائل میں ہم اہلسنت نے اپنے اپنے دلائل کو اچھی طرح ازبر کیا ہوا ہے۔
لیکن رافضیت کے سدباب میں عوام تو عوام ، مولوی حضرات کی اکثریت بھی ناواقف ہے۔
اور اس عدم واقفیت کا نقصان یہ ہو رہا ہے کہ جب کوئی ایسا شخص جو رافضی مرزا جہلمی کے سحر میں آ گیا ہے یا امامیہ رافضیوں کے شکنجے میں جا رہا ہوتا ہے اور وہ آکر ہم اہلسنت سے اس کے متعلق گفتگو کرتا ہے تو ہم اپنی عدم واقفیت کے باعث اسے معقول جواب نہیں دے پاتے ، جس سے متاثرہ شخص یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ ان رافضیوں کی بات تو ٹھیک ہے یہ اہلسنت تو ان کے جوابات ہی نہیں دے پا رہے۔ وہ آہستہ آہستہ اسی رافضیت میں داخل ہو جاتا ہے۔ وجہ یہ نہیں کہ ان کے دلائل مضبوط ہیں۔
یا یہ وہ سچے ہیں۔ بلکہ وجہ یہ ہے کہ ہم اہلسنت نے ان دشمنان صحابہ کو اگنور کر کے فروعی مسائل کو لے کر باہم دست و گریباں رہے۔خدارا خواب غفلت سے جاگیں۔ اب بھی وقت ہے ہم اپنی اصلاح کر لیں۔
اپنے اسلاف کی محنتوں کو دیکھیں کہ انہوں نے کیسے رافضیت کے خلاف کام کیا،علامہ احسان الہٰی ظہیر ہوں،  مولانا حق نواز جھنگوی یا مولانا احمد رضا خان فاضلِ بریلوی۔۔۔
پڑھیں کہ انہوں نے کیسے رافضیت کے خلاف کام کیا ہے۔اللہ ہم اہلسنت مکاتب فکر کو مشترکات میں اکٹھا ہونے کی توفیق عطا فرمائے کہ جس طرح ہم ختم نبوت کے معاملے میں اکٹھے ہوئے تھے ۔۔۔۔ آمین

رانا عبداللہ مرتضیٰ