دل کو پاک رکھنے کے دس اصول
دل میں اٹھنے والے خیالات پر اللہ تعالی نے شریعت میں کوئی مواخذہ نہیں رکھا۔ مگر یہ خیالات ہی دراصل انسان کے ارادے اور یہ ارادے ہی عمل بنتے ہیں۔ لہذا ان پر ایک تفتیشی ناکہ لگا کر رکھنا اور دل کی ان سے دیکھ بھال کرنا نہایت ضروری ہے۔ کیونکہ برے خیالات برے عمل پر منتج ہوتے ہیں اور برا عمل جہنم کا موجب بنتا ہے۔ اسی بات سے دل کی حفاظت کے لیے امام ابن قیم رحمہ اللہ نے 10 قواعد اپنی مشہور کتاب طریق الہجرتین میں ذکر کیے ہیں جن کو ذہن نشین کر لینے سے ہمارا دل ایسے خیالات سے بچ سکتا ہے۔ کچھ اختصار اور ترجمانی کے ساتھ ذیل میں بیان کیے جاتے ہیں۔
چنانچہ امام صاحب فرماتے ہیں:
1۔ اس بات کو اچھی طرح جان لینا کہ اللہ تعالی انہیں جانتا ہے، اور اس کی نظر انسان کے دل پر ہوتی ہے اور وہ ان خیالات کا پوری تفاصیل کے ساتھ درک رکھتا ہے۔
2۔ اللہ سے حیاء۔
3۔ اس بات سے ڈر کہ جس گھر کو اللہ نے اپنی معرفت اور محبت کے لیے تخلیق کیا ہے، اس میں یہ فضول خیالات اکٹھے ہوں۔
4۔ اللہ سے اس بات کا خوف کہ انسان أن خیالات کی وجہ سے اللہ کی نظروں میں بہت پست ہوجائے گا۔
5۔ اللہ کی حیاء کہ اس دل میں اس کی محبت کے علاوہ کسی چیز کو تم جگہ دو۔
6۔ اس بات سے ڈر کہ ان خیالات کے پیدا ہونے سے کوئی چنگاری دل میں موجود ایمان اور اللہ کی محبت پر گر جائے اور اسے جلا کر خاکستر کردے۔ اور یہ دونوں چیزیں ہی اس دل کو یکسر خیر باد کہہ جائیں اور تمہیں اس بات کا شعور بھی نا ہو۔
7۔ اس بات کی سمجھ یہ خیالات دراصل پرندے کے لیے پھیلائے گئے وہ دانے جس کے ذریعے اسے شکار کرلیا جاتا ہے۔
8۔ اس بات کا فہم کہ یہ خیالات اور ایمان و محبت الہی اور اللہ کی جانب انابت کے خیالات دراصل ایک جگہ اکٹھے رہ ہی نہیں سکتے۔ کیونکہ یہ دو ضدیں ہیں جو کبھی اکٹھی نہیں رہ سکتی۔ بلکہ ہر ایک اس کوشش میں رہتی ہیں کہ دوسرے پر غلبہ پا کر اسے چلتا کرے۔
9 اس بات کو اچھی طرح جان لینا کہ ان خیالات کی کوئی حد نہیں ہے۔ یہ وہ سمندر ہے جس کا ساحل نہیں ہوتا۔ اگر دل ایک مرتبہ اس راہ پر چل پڑے تو غرق ہی ہوتا جاتا ہے اور اندھیرا بڑھتا ہی جاتا۔
10۔ کہ یہ خیالات بے وقوفوں کا مسکن اور جاہلوں کا ٹھکانہ ہے۔ اور ان کا نتیجہ سوائے ندامت اور ذلت کے کچھ نہیں نکلتا۔
طريق الهجرتين وباب السعادتين – ط عطاءات العلم ١/٣٧٨ — ابن القيم (ت ٧٥١)
حافظ نصراللہ جاوید