سوال (2927)

ہندوؤں کی دیوالی ہے، ہر طرف پٹاخے مٹھائیاں! مسلمان بھی اپنی مٹھائی کی دکانوں میں مزید سجاوٹ کر رہے ہیں اور رنگ برنگ مٹھائیاں بیچ رہے ہیں، اس لیے کہ آج انکا کاروبار کا دن ہے؟ تو ان کے کاروبار کے بارے میں ہمیں کیا مؤقف اختیار کرنا چاہیے؟

جواب

یاد رکھیں کہ دیوالی یہ ہندوؤں کا کوئی علاقائی تہوار نہیں ہے، بلکہ یہ ان کا مذہبی تہوار ہے، وہ بڑی کوشش کے ساتھ اہتمام کے ساتھ اس کو مناتے ہیں، لہذا ان کے اس تہوار میں کاروباری لحاظ سے شرکت کرنا یہ شرعاً جائز نہیں ہے، ویسے بھی ان پٹاخوں میں بنی نوع انسان کی مخالفت ہے، تو لہذا یہ جائز نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبدالرزاق زاہد حفظہ اللہ

شیخ صاحب نے جواب عنایت فرما دیا ہے، اللہ تعالیٰ شیخ کے علم و عمل میں برکتیں عطاء فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین، حقیقت یہ ہے کہ ہر جگہ یہ مسئلہ ہے، یہ تہوار ان کے مذاہب کی عکاسی کر رہے ہوتے ہیں، ان کا مذہب جھوٹا ہے، اسلام آنے کے بعد تمام مذاہب منسوخ ہوچکے ہیں، صرف مٹھائی والے نہیں بلکہ سینکڑوں کاروبار والے دیہاڑی لگا لیتے ہیں، جیسے پکوان والے ہیں، یہ جائز نہیں ہے، سر اٹھا کر انکار کرنا چاہیے۔
ارشاد باری تعالی ہے:

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖوَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ [المائدہ: 2]

«اور نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے»
یہ تو بہت آگے کی بات ہے، اسلام میں تو بدعتی انسان کی توقیر کرنا اسلام کی عمارت گرانے کے مترادف ہے، جو لوگ دنیا کے چند ٹکوں کے خاطر اس طرح کرتے ہیں، ان کی سخت اصلاح کی ضرورت ہے، پٹاخے بازی اور چراغاں یہ مجوسیت ہے، یہ حرام ہے، اس کے حوالے سے بڑا سخت پیغام ہمارا جانا چاہیے، بڑوں کو اور بچوں کو سب کو بتانا چاہیے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ