سوال (4637)

دو بھائی ایک ہی گھر میں رہتے ہیں، کیا دونوں مل کر ایک قربانی کر سکتے ہیں؟

جواب

اگر دونوں کا خرچہ مشترکہ ہے چولہا الگ نہیں ہے تو دونوں کے لئے ایک قربانی کافی ہے۔
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے استفسار کیا گیا:
“کیا دو سگے بھائی جو ایک ہی گھر میں رہتے ہوں اور دونوں کے بچے ایک جگہ کھاتے پیتے ہوں تو وہ ایک ہی قربانی میں شریک ہو سکتے ہیں؟”
تو انہوں نے جواب دیا:
“ہاں یہ جائز ہے کہ ایک گھر کے افراد چاہے وہ دو خاندانوں پر ہی مشتمل کیوں نہ ہو ایک ہی قربانی کر سکتے ہیں اور اس طرح انہیں قربانی کرنے کی فضیلت بھی حاصل ہو جائے گی” انتہی۔
ماخوذ از: “فتاوى نور على الدرب”
التاج والإكليل شرح مختصر خليل” (4/364)
ایک قربانی گھر کے سربراہ اور اہل خانہ کی طرف سے کافی ہوتی ہے؛ جیسے کہ ترمذی: (1505) اور ابن ماجہ: (3147) میں عطاء بن یسار رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں نے ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے استفسار کیا: “رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قربانی کیسے ہوتی تھیں؟” تو انہوں نے کہا: “گھر سربراہ ایک بکری اپنی اور اہل خانہ کی طرف سے ذبح کرتا تھا، اور سب اس میں خود بھی کھاتے اور دوسروں کو بھی کھلاتے تھے” اسے البانی نے صحیح ترمذی میں صحیح قرار دیا ہے۔
“تحفۃ الاحوذی” میں ہے کہ:
“اس حدیث میں بالکل واضح صراحت ہے کہ ایک بکری گھر کے سربراہ اور اس کے اہل خانہ کی جانب سے کافی ہو گی چاہے ان کی تعداد کتنی ہی زیادہ کیوں نہ ہو”
اسی طرح شوکانی رحمہ اللہ “نیل الاوطار” میں لکھتے ہیں:
“صحیح بات یہ ہے کہ ایک بکری گھر کے سارے افراد کی جانب سے کافی ہو گی، چاہے ان کی تعداد سینکڑوں کی تعداد میں ہی کیوں نہ ہو، جیسے کہ احادیث سے یہ بات اٹل انداز میں ملتی ہے۔

فضیلۃ العالم ندیم ایاز حفظہ اللہ