سوال (5521)

دو ہاتھ سے سلام کرنے کا حکم کیا ہے؟ ایک یا دو ہاتھ کے سلام کرنے کے بعد اپنے سینے پر بغیر جھکے ہاتھ لگانے کا حکم بیان کریں؟

جواب

صرف ایک ہاتھ سے سلام و مصافحہ کرنا ہی سنت ہے۔ اور جو بعض لوگ مصافحہ کے بعد اپنے سینے پر ہاتھ رکھتے ہیں تو یہ کوئی شرعی حکم وتعلیم نہیں ہے بلکہ یہ تو ایک محبت وعادت کے ساتھ لوگ کرتے ہیں۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

دو مسلمانوں کا آپس میں ملنا اور سلام کرنا مسنون اعمال میں سے ہے، اور سلام کا جواب دینا بھی ضروری ہے۔ مصافحہ کرنے سے سلام کی تکمیل ہوتی ہے، اور حدیث میں مصافحہ کا بھی ذکر آیا ہے۔
دلائل کی روشنی میں ایک ہاتھ سے مصافحہ کرنا، یعنی ایک آپ کا ہاتھ اور ایک آپ کے ساتھی کا ہاتھ، یہی اَولی ہے، یہی افضل ہے، یہی مسنون ہے، اور اسی پر عمل کرنا چاہیے۔
البتہ اگر کوئی شخص دونوں ہاتھوں سے مصافحہ کرے یا آپ دونوں ہاتھ بڑھا دیں، تو ہم اسے مسنون نہیں کہتے، لیکن اس پر کوئی سخت فتوٰی بھی نہیں لگاتے۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حوالے سے ایک باب بھی قائم کیا ہے، “المصافحة بالیدین” جس سے گنجائش معلوم ہوتی ہے۔ لہٰذا اَولی اور افضل یہی ہے کہ ایک ہاتھ سے مصافحہ کیا جائے۔
باقی رہا سینے پر ہاتھ رکھنا یا بغیر جھکے جھکے تعظیمی انداز اختیار کرنا — تو یہ لوگوں کے رسم و رواج سے متاثر عمل ہے، اس سے اجتناب ہی بہتر ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ