سوال (3571)
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ایک قبر کے پاس سے گزرے جس میں کچھ وقت پہلے ہی میت کو دفن کیا گیا تھا، تو فرمایا: ”دو مختصر سی رکعتیں جنہیں تم حقیر سمجھتے ہو، اس قبر میں پڑے ہوئے بندے کا مکمل زادِ راہ ہے، اور اس کیلیے وہ تمہاری تمام باقی دنیا سے بڑھ کر محبوب ہیں!“ [مصنف ابن أبي شيبة : ٧٦٣٣]
اس روایت کا مفہوم سمجھا دیں۔
جواب
زندگی میں انسان کو یہ احساس نہیں ہوتا، جیسا کہ صحت مند کو احساس نہیں ہوتا۔ کہ نیکیاں کرلوں، لیکن بیماری کی حالت میں اس کے دل کی کیفیت کچھ اور ہوجاتی ہے، جب قریب المرگ ہوجاتا ہے تو کہتا ہے کہ کاش کچھ کرلیتا، قبر کے بعد جب اس کو اٹھایا جاتا ہے، تو اس وقت اس کو احساس ہوتا ہے کہ کاش میں دنیا میں دو رکعت پڑھ لیتا، یہ دو رکعت کس قدر قیمتی ہیں، اس کو یہ احساس مرنے کے بعد زیادہ ہوتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




