سوال (211)

کیا دو سجدوں کے درمیان شہادت کی انگلی کو حرکت دے سکتے ہیں؟

جواب

حدیث کے الفاظ کو عموم پر رکھا جائے تو حرکت دینی چاہیے اور اگر تشہد اور قعدہ کو الگ کیا جائے تو حرکت نہیں ہے، دونوں طرف کا فہم موجود ہے۔

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

مٹھی بند کرنے اور انگلی کو حرکت دینے کا تعلق تشہد سے ہے، بین السجدتین جلوس سے نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

بین السجدتین کی روایت جو مسند احمد میں ہے، اس سے عثیمین رحمہ اللہ اور دیگر بین السجدتین بھی اشارہ کے قائل ہیں۔ واللہ اعلم، لیکن حرکت سے مراد اشارہ ہے، نہ کہ حرکت اوپر نیچے دیتے رہنا ہے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

شیخ اگر وہ روایت پیش کردیں تو اچھا ہے، شیخ البانی رحمہ اللہ اس حرکت کو غالباً بدعت کہتے ہیں، کیونکہ یہ واضح طور پر نہیں ہے، بلکہ صحیح مسلم کی روایت سے استنباط کیا جاتا ہے، جبکہ یہ حقیقت ہے کہ یہ ثابت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

ہماری تحقیق کے مطابق بین السجدتین اور تشہد میں انگلی کو حرکت دینا ثابت نہیں ہے، کیونکہ جس راوی نے “یحرکھا” کی زیادت ذکر کی ہے وہ اپنے احفظ و اوثق اصحاب کی مخالفت کر رہے ہیں جو یہ زیادت ذکر نہیں کرتے ہیں، جب ہم کتب علل اور ائمہ علل و نقاد کو پڑھتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے وہ ائمہ علل و نقاد مطلقا زیادت ثقہ کو قبول نہیں کرتے تھے، اس لیے تشہد میں صرف اشارہ کرنا ہی صحیح احادیث سے ثابت ہے اور وہ ہے شہادت کی انگلی کو کھڑا رکھنا قدرے جھکا کر
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

امام البانی رحمہ اللہ اس کو غیر صحیح قرار دیتے ہیں، وہ اوپر نیچے مسلسل حرکت دینا ہے۔
نہ کہ اشارے کو، عبدالرحمن مدنی صاحب نے بھی اس پر البانی صاحب کا حوالہ دیا ہے کہ وہ مسلسل اشارے کو ممنوع سمجھتے تھے،
جبکہ ان کے تمام فتاوی کو دیکھا جائے تو یہ حاصل ہے کہ وہ حرکت کو غلط کہتے ہیں ناکہ مسلسل اشارے کو ممنوع کہتے ہیں۔
واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ