سوال (3578)
حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَرِيشِ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ فَقُلْتُ إِنَّا بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا دِينَارٌ وَلَا دِرْهَمٌ وَإِنَّمَا نُبَايِعُ بِالْإِبِلِ وَالْغَنَمِ إِلَى أَجَلٍ فَمَا تَرَى فِي ذَلِكَ قَالَ عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ جَهَّزَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا عَلَى إِبِلٍ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ حَتَّى نَفِدَتْ وَبَقِيَ نَاسٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرِ لَنَا إِبِلًا مِنْ قَلَائِصَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ إِذَا جَاءَتْ حَتَّى نُؤَدِّيَهَا إِلَيْهِمْ فَاشْتَرَيْتُ الْبَعِيرَ بِالِاثْنَيْنِ وَالثَّلَاثِ قَلَائِصَ حَتَّى فَرَغْتُ فَأَدَّى ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ [مسند احمد : 6593]
عمرو بن حریش رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ہم لوگ ایسے علاقے میں ہوتے ہیں جہاں دینار یا درہم نہیں چلتے، ہم ایک وقت مقررہ تک کے لیے اونٹ اور بکری کے بدلے خرید و فروخت کر لیتے ہیں، آپ کی اس بارے کیا رائے ہے؟ انہوں نے فرمایا تم نے ایک باخبر آدمی سے دریافت کیا، ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ایک لشکر تیار کیا اس امید پر کہ صدقہ کے اونٹ آ جائیں گے، اونٹ ختم ہو گئے اور کچھ لوگ باقی بچ گئے ( جنہیں سواری نہ مل سکی ) نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا ہمارے لیے اس شرط پر اونٹ خرید کر لاؤ کہ صدقہ کے اونٹ پہنچنے پر وہ دے دیئے جائیں گے، چنانچہ میں نے دو اونٹوں کے بدلے ایک اونٹ خریدا، بعض اوقات تین کے بدلے بھی خریدا، یہاں تک کہ میں فارغ ہو گیا، اور نبی ﷺ نے صدقہ کے اونٹوں سے اس کی ادائیگی فرما دی۔
اس کی وضاحت درکار ہے؟
جواب
جانوروں میں یہ تفاضل کا عمل جائز ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




