سوال (5711)
ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ حفظھا اللہ کا منھج کیا ہے اور انکے بارے میں علمائے کرام کی کیا رائے ہے اور انکے ادارے میں اپنی بچیوں کو پڑھانا کیسا ہے، ڈاکٹر صاحبہ حفظھا اللہ کے ادارے میں تفسیر القرآن میں خاص طور طریقہ تدریس یہ ہے کہ کلاس میں ریکارڈنگ لگائی جاتی ہے جس سے طالبات سنتی ہیں اور اپنے نوٹس وغیرہ تیار کرتی ہیں اور ایک باجی وہاں موجود ہوتی ہیں جو طالبات کے اگر کوئی اشکالات ہوں تو وہ دور کرتی ہیں اور وہ باجی بھی عموماً انہی لیکچرز کو سن کر ہی استانی بنی ہوتی ہیں اور انکی بھی ایسی ہی باجی ہوتی تھیں تو اب علمائے کرام سے سوال یہ ہے کہ آیا کیا اس طریقہ پر تدریس منھج سلف سے کوئی ٹکراؤ تو نہیں یا اس میں خرابی آنے کا کوئی ایسا عنصر تو نہیں جس سے دین کی بنیاد میں کمزوری آتی ہو؟ سوال کی طوالت کے لیئے پیشگی معذرت خواہ ہوں۔
جواب
اس سوال کا جواب ایک ہی لائن میں دیا جا سکتا ہے، زیادہ تر اہل علم کے نزدیک منھج کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں ہے، ہاں ہر انسان کام کرتا ہے، اس میں کمی و کوتاہی ہوتی ہیں۔ اچھائیاں بھی ہوتی ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ، ڈاکٹر نگہت ہاشمی صاحبہ اور ڈاکٹر ادریس زبیر صاحب ہوں، الحمد للہ یہ کتاب و سنت کے دعاۃ ہیں، یہ کتاب و سنت کی ترویج علی نھج السلف کر رہے ہیں، اب تک کوئی جھول منھج میں دیکھائی نہیں دیا ہے، کمی و کوتاہی الگ بحث ہے، اس سے کوئی بچ نہیں سکتا ہے، باقی جو لوگ تنقید کر رہے ہیں، وہ اس لیے کہ جو کام خواتین نے کر دیکھایا ہے، بہت سارے احباب اور مدارس بھی نہیں کر سکے، اس لیے حسد آ ہی جاتا ہے، الحمد للہ یہ دونوں بہنیں اللہ تعالیٰ کی توفیق سے کتاب و سنت کی داعیہ ہیں، ہمارے مشائخ ان کی تائید کرتے ہیں، شاید شکوہ کن وہ ہیں، جن کو ان کے کام سے یا فنڈز سے اعتراض ہے، باقی من حیث المجموع سب علماء تائید کرتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ