سوال (3811)

دونوں ہاتھوں سے سلام لینے کی حقیقت کیا ہے؟

جواب

ایک مسلمان دوسرے مسلمان سے ملاقات کرتے وقت دائیں ہاتھ کے ساتھ مصافحہ کرے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا یہی معمول تھا۔
اس ضمن میں بہت سی احادیث مثلاً یہ حدیث ملاحظہ فرمائیں:

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جُنُبٌ، فَأَخَذَ بِيَدِي، فَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى قَعَدَ، فَانْسَلَلْتُ.

”ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ ملاقات کی اور میں جنبی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا (ایک نسخہ میں ہے کہ میرا دایاں ہاتھ پکڑا) پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے پس میں کھسک گیا۔” [الحدیث بخاری۱/۴۲]
۲) امام طحاوی نے شرح معانی الاثار۱۶/۱ پر یہ الفاظ ذکر کئے ہیں:

لقيت النبى صلى الله عليه وسلم و أنا جنب فمد يده إلى فقبضت يدى عنه وقلت إنى جنب فقال سبحان الله إن المسلم لا بنجس،

”میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حالتِ جنابت میں ملاقات کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھایا۔ میں نے اپنا ہاتھ سمیٹ لیا اور کہا میں جنبی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (سبحان اللہ) مسلم نجس نہیں ہوتا۔
یہ حدیث ایک ہاتھ کے مصافحہ پر نص قطعی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملاقات کے وقت مصافحہ کے لئے اپنا ایک ہاتھ آگے بڑھایا اور صحابی رسول سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی اپنا ایک ہاتھ جو مصافحہ کے لئے بڑھانا تھا پیچھے کھینچا اور عذر پیش کیا کہ میں جنبی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ مسلم نجس نہیں ہوتا۔

فضیلۃ الباحث کامران الٰہی ظہیر حفظہ اللہ