سوال (5004)

گاؤں میں دودھ والا جن بھینس والوں سے دودھ خریدتا ہے ان کو ایڈوانس جو رقم دی جاتی ہے، اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

جواب

اس کی تفصیل ہو تو اچھا رہے گا، بظاہر بیع سلم کی شکل بن سکتی ہے، آپ ایڈوانس دے کر ہر چیز طے کر لیں، کب اور کتنا دودھ آپ کو درکار ہے، کتنے مہینوں کا درکار ہے، بظاہر بیع سلم ہی لگتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اگر ایڈوانس قیمت کے بدلے میں مستقبل کے دودھ کی خریداری طے ہوتی ہے تو یہ معاملہ “بیع سلم” کے تحت جائز ہو سکتا ہے، بشرطیکہ درج ذیل شرائط پوری کی جائیں:
دودھ کی مقدار (مثلاً لیٹر میں) واضح ہو۔
مدتِ ادائیگی متعین ہو (مثلاً 3 مہینے تک روزانہ 5 لیٹر دودھ)۔
قیمت مجلسِ عقد میں مکمل ادا کی جائے۔
ڈیلیوری کی جگہ و وقت واضح ہو (مثلاً روزانہ شام کو گھر پر پہنچایا جائے گا)۔
دودھ کی کوالٹی اور جانور (گائے یا بھینس) کا ذکر بھی ہو تاکہ تنازع سے بچا جا سکے۔

من أسلف في شيء فليسلف في كيل معلوم ووزن معلوم إلى أجل معلوم (بخاری)

فقہاء نے “بیع السلم” کو ان اشیاء میں جائز قرار دیا ہے جو ماپ تول سے بیچی جاتی ہیں اور مخصوص صفات کے ساتھ متعین کی جا سکتی ہیں۔
لیکن اگر ایڈوانس رقم صرف اس شرط پر دی جاتی ہے کہ “ہم سے ہی دودھ بیچنا ہو گا تو یہ صورت محض قرض یا شرطی وابستگی کی ہو سکتی ہے، جو بیع کے ساتھ شرطِ نفع کے سبب ناجائز بھی ہو سکتی ہے، اگر اس میں کوئی نفع یا زبردستی شامل ہو ایسی صورت میں اگر نہ قیمت طے ہوئی ہو نہ مدت نہ مقدار تو یہ بیع فاسد یا مشتبہ ہو گی۔
ایک طریقہ اور ہو سکتا ہے اگر ایڈوانس رقم دی جاتی ہے کہ اس سے بھینس رکھی جائے، اور دودھ کا کچھ حصہ خریدار کو ملے اور کچھ بیچنے والے کو، تو یہ شراکت یا مضاربت جیسی شکل بھی ہو سکتی ہے. مگر اس کے لیے بھی مکمل شرائط، تحریر اور شفافیت ضروری ہے۔

فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ