سوال (2692)
اگر کوئی راستے پر جا رہا ہو اور دور کسی کو سلام منہ پر کہنے کے ساتھ ساتھ ہاتھ سے بھی اشارہ کرے کیا یہ جائز ہوگا؟ ہم نے سنا ہے کہ یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے، صرف منہ سے کہنا چاہیے؟
جواب
سلام کہنے کا شرعی و مسنون طریقہ یہی ہے کہ انسان زبان سے بول کر السلام علیکم یا السلام علیکم و رحمۃ اللہ یا السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ کے الفاظ کے ساتھ دوسرے مسلمان کو سلام کہے۔ لیکن اگر جس شخص کو سلام کہنا مطلوب ہے وہ بہرہ ہے یا سلام کہنے والے سے اتنی دوری پر ہے کہ اس تک آواز پہنچنا مشکل یا ناممکن ہو، تو ایسی صورت میں مسنون طریقہ یہ ہے کہ زبان سے سلام کہنے کے ساتھ ساتھ ہاتھ سے اشارہ کیا جائے۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق مذکور ہے:
«أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ فِي المَسْجِدِ يَوْمًا وَعُصْبَةٌ مِنَ النِّسَاءِ قُعُودٌ، فَأَلْوَى بِيَدِهِ بِالتَّسْلِيمِ»
[سنن الترمذی: 2697، صحیح]
یعنی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواتین کے پاس سے گرتے ہوئے، انہیں ہاتھ کے اشارے سے سلام کہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عمل میں ہاتھ کے اشارے کے ساتھ ساتھ زبان مبارکہ سے سلام کہنا بھی شامل تھا، جیسا کہ دوسری حدیث میں مذکور ہے کہ سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں:
مَرَّ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلى الله عَلَيهِ وَسَلمَ فِي نِسْوَةٍ, فَسَلَّمَ عَلَيْنَا.
[سنن ابی داود:5204، صحیح]
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کہا۔ لہذا صرف اشارے سے سلام کہنا خلاف سنت ہے، اشارے کے ساتھ زبان سے سلام کہنا مسنون ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
فضیلۃ العالم امان اللہ عاصم حفظہ اللہ
صرف ہاتھ سے سلام کرنا یہ غیر مسلمانوں کا طریقہ ہے، باقی اگر آپ دور ہیں ، آپ کی آواز نہیں پہنچتی ہے تو آپ منہ سے سلام کرنے کے ساتھ ہاتھ بھی ہلاتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، یہاں آپ ہاتھ اس لیے ہلا رہے ہیں کہ اگلے بندے کو پتا چل جائے کہ آپ اس کو سلام کر رہے ہیں، صرف منہ سے سلام کرنا ہزار فیصد درست ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ