سوال

اگر پہلا بچہ ابھی پونے دو سال  کا ہو اور دوسرا چار ماہ کا تو کیا دونوں کو  دودھ پلایا جا سکتا ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

بچے کودودھ پلانے کی مدت دو سال ہے۔جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

“والۡوَالِدٰتُ یُرۡضِعۡنَ اَوۡلَادهنَّ حَوۡلَیۡنِ کَامِلَیۡنِ لِمَنۡ اَرَادَ  اَنۡ یُّتِمَّ الرَّضَاعة”. [ البقرہ: 233]

’وہ مائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت  پورا کرنے کا ہوان کو چاہیے کہ اپنی اولاد کو دو سال مکمل  دودھ پلائیں‘۔

اگر بچہ پونے دو سال کا ہے تو دو سال کی مدت تک دودھ پلایا جا سکتا ہے۔جب کہ چھوٹا بچہ چار ماہ کا ہے وہ بھی دودھ پی سکتا ہے۔ لیکن اس میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ دودھ اتنا ہو کہ دونوں سیر ہو کر پی سکیں۔

اگر اتنا نہیں ہے تو جو بڑا بچہ ہے، جس کی عمر پونے دو سال ہے اس کو دودھ نہ پلایا جائے، بلکہ اس کے لیے کوئی اوربندوبست کیا جائے ، کیونکہ اب یہ چھوٹے بچے کا حق ہے، جو دوسر ے کو نہیں دیا جاسکتا  ۔

جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“فَأَعْطِ كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ”. [صحیح البخاری:1968]

’ہر حق والے کو اس کا حق ادا کریں‘۔

اور ویسے بھی حمل کے آخری ایام میں دودھ خراب ہو جاتا ہے، اور بچے کی صحت کے لیے مناسب نہیں ہوتا۔

بہرحال اگر دودھ دونوں کے لیے کافی ہے تو دونوں کو پلایا جا سکتا ہے، ورنہ بڑے بچے کے لیے کوئی اور بندوبست کر لیا جائے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ