سوال (5861)
اگر کوئی اپنے تین، چار دوستوں کو بولے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی، بیوی کو نہیں معلوم تو طلاق واقع ہو جائے گی؟ اگر ہو جائے گی تو کوئی قرآن و حدیث سے دلیل دے دیں اسی طرح اگر کوئی بند کمرے میں آئینے کے سامنے یا ایسے ہی اپنے آپ سے ہی بولے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی، کیا اس طرح بھی ہو جاتی ہے کہ وہ خود ہی سن رہا ہے اور خود ہی بول رہا ہے کوئی اور سن نہیں رہا تو اس کے بارے میں کچھ دلیل و قرآن و حدیث سے بھی بتا دیجیے؟
جواب
مرد کے ہاتھ میں نکاح کا عقدۃ ہے، مرد جب چاہے، طلاق دے سکتا ہے، یہ ایک علیحدہ مسئلہ ہے کہ بلا وجہ طلاق کی شرعی حیثیت کیا ہے، وہ ایک علیحدہ چیز ہے، قرآن و حدیث سے کوئی ایسا ثبوت نہیں ملتا کہ طلاق بیوی کے سامنے دینی چاہیے، یا گواہوں کی موجودگی میں دینی چاہیئے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ




