سوال (3822)
کیا ڈاکٹر اسرار کو سننا اور ان کو پڑھنا صحیح ہے؟ جب کہ ان کے عقائد و نظریات بہت غلط تھے۔ اس حوالے سے کچھ نصیحت فرما دیں، بلخصوص آج کی نوجوان نسل کو جو کہ بہت تیزی کے ساتھ اس فتنہ کا شکار ہو رہی ہے کہ وہ ان جیسے بد عقیدہ لوگوں کو سنتے ہیں۔
جواب
ڈاکٹر اسرار احمد صاحب دنیا سے جا چکے ہیں، ان کے بارے میں کچھ نہیں کہتے، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ جونئیر علماء اور طلباء ڈاکٹر صاحب کو نہ سنیں اور نہ پڑھیں، البتہ جو راسخ علماء ہیں، وہ تنقیدی نگاہ سے پڑھ بھی سکتے ہیں اور سن بھی سکتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: شیخ محترم ڈاکٹر اسرار احمد کو سننا یا ان کی کتب یا تفسیر پڑھنا کیسا ہے؟
جواب: جہاں تک ان علماء کی بات ہے، جن کی عقیدے اور منھج پر گھری نظر ہے، ان کو سننا چاہیے تاکہ لوگوں کی رہنمائی کریں کہ کہاں کہاں اس نے غلطیاں کی ہیں، جہاں تک طلباء اور نو آموز علماء کی بات ہے، تو ان کے حوالے سے میرا مشورہ یہ ہے کہ ڈاکٹر اسرار اس طرح کے لوگوں کو نہیں سننا چاہیے، یہ ایک عمومی بات ہوگئی ہے، باقی ڈاکٹر اسرار کی جو تفسیر ہے، وہ تفسیر بالرائے ہے، اس میں ڈاکٹر اسرار صاحب کی رائے کو بہت زیادہ ترجیح اور فوقیت دی گئی ہے، کہیں کہیں قرآن و حدیث سے استشہاد کرتے ہیں، بیان القرآن جو کہ چھ جلدوں پر مشتمل ہے، لیکن اکثر تفسیر بالرائے ہے۔
یاد رہے کہ تفسیر بالرائے علی الاطلاق مذموم نہیں ہے، لیکن تفسیر بالماثور موجود ہے، وہاں تفسیر بالرائے پیش کرنا میں سمجھتا ہوں کہ یہ منھج کے مخالف ہے، دیکھیں کہ جہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات موجود ہو، وہاں کسی امتی کی بات پڑھ کر اس کو پروموٹ کریں یہ ناانصافی ہے۔
علماء نے ڈاکٹر صاحب کی تفسیر کی صرف سورۃ الحدید کا جائزہ توحید حاکمیت اور توحید کے دیگر باب کے حوالے سے جائزہ لیا ہے، میرا خیال ہے کہ ڈاکٹر صاحب کی تفسیر کا مکمل جائزہ لینا چاہیے، اس پر تفسیری حواشی محاکمہ ہوں، بغیر حواشی کے عوام الناس، طلباء، نو آموز علماء کو نہیں پڑھنی چاہیے، آلا یہ کہ وہ شخص جس کی عقیدے میں گرفت مضبوط ہو۔ وہ پڑھ سکتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ
ڈاکٹر اسرار سے طلباء اور صغار علماء کو اجتناب کرنا چاہیے، بڑے مشائخ کسی خاص مقصد کے تحت مطالعہ کر سکتے ہیں، یہی محتاط راستہ ہے، الحمد للہ آپ کے پاس اتنا موجود ہے کہ آپ کو دوسروں سے ادھار لینے کی ضرورت نہیں ہے، بشرطیکہ تھوڑی سی محنت کریں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: ڈاکٹر اسرار احمد کے عقیدے میں کیا خلل تھے جن کی وجہ سے ان کو نہیں پڑھ سکتے ہیں، اور عقیدے کی بہترین کون سی کتاب ہے اردو میں جس کا طالب علموں کو مطالعہ کرنا چاہیے۔
جواب: ڈاکٹر صاحب حنفی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے تھے، دیوبندی فکر سے تعلق رکھتے تھے، انہوں نے دیوبندیت سے شذوذ کا راستہ اختیار کیا ہے، البتہ وہ لوگ بھی ڈاکٹر صاحب کو اپنی کھاتے میں نہیں ڈالتے ہیں، جیسا کہ مولانا مودودی کو نہیں ڈالتے ہیں، پھر وہ وجودی تھے، جیسا کہ اوپر شاہ صاحب حفظہ اللہ فرما رہے تھے، اس حوالے سے وہ دلیل نکال ماری ہے، جو ابن عربی کو نہیں ملی ہے، وحدت الوجود کا عقیدہ رکھنا بہت بڑی گمراہی ہے، پھر کتاب و سنت کے اوپر تنقید بھی کی ہے، اہل حدیث کو بدترین فرقہ کہا ہے، اس طرح ڈاکٹر صاحب کی بہت ساری شذوذات مل سکتی ہیں، توحید میں مطالعہ کی کتاب التوحید کی شروحات بہترین ہیں، اب تو ماشاءاللہ بہت ساری شروحات آ گئی ہیں، اس طرح تقویہ الایمان، اصلاح اور تصحیح العقائد کا مطالعہ کریں، عقیدہ واسطیہ، عقیدہ الطحاویہ اور قواعد المثلی ان کا مطالعہ کرنا چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ