سوال

میں کسی کام کی غرض سے وظیفہ کرتی ہوں، لیکن دو تین بار کرنے کے باوجود اگر وہ کام نہیں ہوتا تو مجھے وظیفہ کرتے رہنا چاہیے یا چھوڑ دوں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ہمیں مشکلات کے حل یا مقاصد کے حصول کے لیے  کیے گئے وظائف سے اگر فائدہ نہیں ہوتا تو اس کی کچھ وجوہات ہوتی ہیں:

1: وہ مقصد اللہ کی منشاء کے خلاف ہوتا ہے۔

2: ہماری کمی کوتاہی کا اس میں دخل ہوتا ہے۔

3:   ہمارے اخلاص اور توکل میں کمی ہوتی ہے۔

4: بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ انسان جس مقصد کے لئے وظیفہ کرتا ہے وہ مقصد حاصل نہیں ہوتا تواللہ پاک اس کے متبادل کوئی چیز عطا فرما دیتے ہیں۔

اگر آپ کی دعا قبول نہیں ہوئی یا مقصد پورا نہیں ہوا، تو اس کا حل بدظنی اور بدگمانی نہیں،بلکہ اس کا حل یہ ہے کہ انسان تہجد کے وقت اٹھے  اور اللہ کے حضور سجدہ ریز ہو، اس کے بعد اپنی حاجت اللہ کے سامنے توکل کرتے ہوئے پیش کرےکیونکہ اللہ ہی  لا چار اور مجبوروں کی پکار سننے والا اور ان کی ہر قسم کی مشکل کو حل کرنے والا ہے۔

تہجد کے وقت اللہ  رب العالمین خود اپنے بندوں کو پکارتا ہے، جیسا کہ  ارشاد نبوی   ہے:

“يَتَنَزَّلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ يَقُولُ:” مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ، مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ، مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ”.[صحیح البخاری:6321]

’ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے، اس وقت جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے، اور فرماتا ہے: کون ہے جو مجھ سے دعا کرے  میں اس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگے، میں اسے دوں، کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے میں اس کی بخشش کروں‘۔

لہذا مشکلات کے حل کے لئے وظائف کے ساتھ اللہ کے ہاں رویا ، گڑگڑایا  جائے اور عاجزی اور انکساری سے دعا کی جائے، اللہ سے کی جانے والی دعا کسی صورت  بھی بے فائدہ نہیں ہوتی، جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا:

“مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو اللَّهَ بِدُعَاءٍ إِلاَّ اسْتُجِيبَ لَهُ فَإِمَّا أَنْ يُعَجَّلَ لَهُ فِي الدُّنْيَا وَإِمَّا أَنْ يُدَّخَرَ لَهُ فِي الآخِرَةِ، وَإِمَّا أَنْ يُكَفَّرَ عَنْهُ مِنْ ذُنُوبِهِ بِقَدْرِ مَا دَعَا”.[سنن ترمذی:3604]

’جو بھی اللہ تعالیٰ سے کوئی دعا مانگتا ہے اللہ اس کی دعا قبول کرتا ہے، یہ دعا یا تو دنیا ہی میں قبول ہو جاتی ہے یا یہ دعا اس کے نیک اعمال میں شامل ہو کر آخرت کے لیے ذخیرہ بن جاتی ہے، یا مانگی ہوئی دعا کے مطابق اس کے گناہوں کا کفارہ ہوجاتا ہے‘۔

لہذا ناامید نہیں ہونا چاہیے اللہ کی رحمت پر بھروسہ کرتے ہوئے دعائیں کرتے رہیں ان شاء اللہ  ، اللہ پاک اپنی رحمت سے تمام مشکلات دور فرمائے گا۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتيانِ كرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ