دعائے یونس علیہ السلام
⇚اللہ تعالی سیدنا یونس علیہ السلام کے بارے میں فرماتے ہیں :
﴿فَنَادَىٰ فِی ٱلظُّلُمَـٰتِ أَن لَّاۤ إِلَـٰهَ إِلَّاۤ أَنتَ سُبۡحَـٰنَكَ إِنِّی كُنتُ مِنَ ٱلظَّـٰلِمِینَ ٨٧ فَٱسۡتَجَبۡنَا لَهُۥ وَنَجَّیۡنَـٰهُ مِنَ ٱلۡغَمِّۚ وَكَذَ ٰلِكَ نُـۨجِی ٱلۡمُؤۡمِنِینَ ٨٨﴾.
’’انہوں نے اندھیروں میں پکارا : تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں تو پاک ہے میں ہی غلطی پر تھا۔ تب ہم نے ان کی دعا کو قبول کیا اور انہیں اس غم سے نجات دی اور ہم اسی طرح ایمان رکھنے والوں کو نجات دیا کرتے ہیں۔‘‘
[الأنبياء : ٧٨ – ٨٨]
⇚ امام ابو احمد قصاب رحمہ اللہ (نحو ٣٦٠هـ) فرماتے ہیں :
اور اس (آیت) میں دلیل ہے کہ تہلیل (لا إله إلا الله) اور تسبیح (سبحان الله) غموں کو دور کرتی ہیں اور مصیبتوں اور پریشانیوں سے نجات دلاتی ہیں۔ لہذا جو شخص کتابِ الٰہی پر ایمان رکھتا ہے، اس کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنی سختیوں میں ان (کلمات) کو پناہ اور اپنی آسائش میں ان کی عادت بنائے، اللہ تعالی کے اس وعدے پر بھروسہ کرتے ہوئے جو اس نے مومنوں سے کیا ہے کہ وہ انہیں بھی اسی طرح نجات دے گا جیسے اس نے یونس علیہ السلام کو نجات دی تھی، جیسا کہ فرمایا: ’’تب ہم نے ان کی دعا کو قبول کیا اور انہیں اس غم سے نجات دی اور ہم اسی طرح ایمان رکھنے والوں کو نجات دیا کرتے ہیں۔‘‘ (النكت : ٢/ ٣١١)
⇚سیدنا سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہﷺ نے فرمایا:
’’یونس علیہ السلام جب مچھلی کے پیٹ میں تھے تو انہوں نے ان الفاظ سے دعا کی تھی:
«لَاۤ إِلَـٰهَ إِلَّاۤ أَنتَ سُبۡحَـٰنَكَ إِنِّی كُنتُ مِنَ ٱلظَّـٰلِمِینَ».
’’تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں تو پاک ہے میں ہی غلطی پر تھا‘‘۔
کوئی مسلمان شخص کسی معاملے میں ان الفاظ سے دعا کرتا ہے تو اس کی دعا قبول کی جاتی ہے‘‘۔
[سنن الترمذي : ٣٥٠٥]
… حافظ محمد طاھر حفظہ اللہ
یہ بھی پڑھیں: علماء کے اقوال کا علی الاطلاق نقل کرنا