سوال (3086)

دوہری اذان و اقامت کے بارے میں مفصل وضاحت درکار ہے۔

جواب

اکہری اذان، اکہری اقامت یہ بھی ثابت ہے اور دوہری اذان دوہری اقامت بھی ثابت ہے۔
لیکن دوہری اذان کے ساتھ اقامت بھی دوہری ہوگی۔
[سنن الترمذي: 192، سندہ صحیح]
اکہری اذان (جو عام مساجد میں دی جاتی ہے) یہ بھی ثابت ہے اور اس کے ساتھ اکہری اقامت کہیں گے۔ (جیسا کہ اہلحدیث مساجد میں ہوتا ہے)
[صحيح البخاري: 603]
یاد رہے اکہری اذان کے ساتھ دوہری اقامت کہنا ثابت نہیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ

سوال: کیا اذان ترجیع والی کہ کر اقامت اکہری کہی جا سکتی ہے ہے اسی طرح اس کی برعکس؟

جواب: دوہری اذان ثابت ہے لیکن اس میں اقامت بھی دوہری ہوگی [ترمذی: 192، سندہ صحیح]

اکہری اذان(جو عام مساجد میں دی جاتی ہے) یہ بھی ثابت ہے اور اس کے ساتھ اکہری اقامت کہیں گے(جیسا کہ اہلحدیث مساجد میں ہوتا ہے) [بخاری: 603]

اکہری اذان کے ساتھ دوہری اقامت حدیث سے ثابت نہیں۔ اسی طرح دوہری اذان کے ساتھ اکہری اقامت بھی ثابت نہیں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ