سوال (5867)
مجھے کسی میرے دوست نے پیسہ دئیے ہیں 33000 روپے کہ مجھے موبائل دلوا کر دو میں نے 33000 روپے لیے اور جو اس نے مجھے موبائل کہا تھا میں گیا میں نے وہی موبائل وہ ہی والا 32000 ہزار میں خرید لیا کیونکہ بندہ میرا جاننے والا نکل آیا اس نے وہ 32000 روپے مجھے دیا مارکیٹ سیٹ 33000 روپے مجھے وہ چیز 32000 روپے دے دیے میرے ریفرنس سے ایک ہزار بچا ہے وہ میں رکھ سکتا ہوں بمع دلیل جواب دیجئے؟
جواب
بھائی آپ کا سوال کلیئر نہیں ہے کیونکہ دوست اور آپ کے درمیان جو کام ہوا ہے اسکو وکیل بنانا کہتے ہیں جیسے قربانی میں کسی کو وکیل بناتے ہیں اس میں وکیل کے ساتھ جو چیز طے ہوتی ہے اس کے مطابق کرنا لازم ہوتا ہے اب جو طے ہوتا ہے جب تک اسکے بارے کلیئر پتا نہ ہو ہم جواب کیسے دے سکتے ہیں۔
اگر دوست نے پہلے سے کوئی خاص موبائل دیکھا ہوا تھا اسکی قیمت کا بھی اسکو علم تھا کہ مارکیٹ میں کم از کم 33 ہزار کا مل رہا ہے اس کے پاس ٹائم نہیں تھا آپ کو صرف خریداری کا وکیل بنایا ریٹ پہ وکیل نہیں بنایا اور کہا کہ یہ 33 ہزار کا مل رہا ہے آپ اتنے کا لے آئیں تو آپ اپنے تعلق سے ریٹ کم کرواتے ہیں تو آپ وہ رکھ سکتے ہیں کیونکہ یہ وکالت کے خلاف نہیں ہو گا۔
لیکن اگر وکالت ایسے تھی کہ ریٹ تو زیادہ ہے لیکن تمھاری واقفیت ہے تم کم کروا سکتے ہو پس تم کم کروا کر یہ لا دو ابھی 33 ہزار لے جاو جتنے لگیں وہ کاٹ لینا باقی مجھے دے دینا تو اب اس نے رایٹ کم کرنے پہ بھی آپ کو وکیل بنایا ہے اب آپ یا تو اسکو بتائیں گے کہ مارکیٹ ریٹ سے ہٹ کر میں نے اپنے تعلق سے یہ کم کروایا ہے یہ اب میرا ہے باقی آپ کو تو اتنے کا مل سکتا تھا۔
اگر وہ اوپر والے پیسے رکھنا ہی چاہتا ہے تو پہلے دوست کو کہتا کہ میں جا رہا ہوں جو مارکیٹ ریٹ عام بندوں کو کم از کم ملتا ہے اتنے کا میں تمھیں لا دوں گا یہ وکالت لینے کے بعد وہ جاتا اور پھر اس عام مارکیٹ ڈسکاونٹ سے بھی زیادہ ڈسکاونٹ کروا لیتا تو وہ اسکا تھا کیونکہ وکالت عام مارکیٹ ڈسکاونٹ پہ تھی۔
پس پیارے بھائی آپ کا سوال ہی کلیئر نہیں جواب دلیل سے کیسے دیں۔
فضیلۃ العالم ارشد حفظہ اللہ