سوال (2133)
دوران نماز قمیص کے بازووں کو سمیٹ کر نماز پڑھ سکتے ہیں؟
جواب
جی نماز نہیں پڑھ سکتے ہیں۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
حالت نماز میں کپڑوں کو موڑنا فولڈ کرنا منع ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
کپڑے اور بال سمیٹنے کی ممانعت ہے ، فولڈ کرنے اور اوپر چڑھانے کی ممانعت نہیں ہے۔
والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
شیخ غیر ضروری ترجمانی ظاہریت ہے اور بس
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
شیخ صاحب سلف صالحین کیا موقف رکھتے ہیں وہ واضح کریں تو نوازش ہو گی ، ہم نے تو یہی سمجھا ہے اور میں کتاب وسنت کی نصوص کو عموما ظاہری طور پر نہیں سمجھتا ہوں ، سلف صالحین کا وہ فہم و اجتہاد ہم قبول کرتے ہیں جو ادلہ وقرائن کے موافق ہو ۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
سائل:
اگر پہلے سے کپڑے فولڈ کیے ہوئے ہوں تو کیا اس میں نماز ہو جاتی ہے، جیسے عموما گرمیوں میں گرمی کی وجہ سے لوگ بازو وغیرہ فولڈ کر لیتے ہیں۔
جواب:
نماز ہوجائے گی، باقی حدیث میں جس چیز سے روک دیا گیا ہے، اس کو اختیار کرنا یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ہے، جس کی وجہ سے نمبرنگ میں، درجات اور ثواب میں کمی ہوگی، اس لیے معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے، ارادتاً و قصداً نافرمانیاں نہیں کرنی چاہیے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“أُمِرْنَا أَنْ نَسْجُدَ عَلَى سَبْعَةِ أَعْظُمٍ وَلَا نَكُفَّ ثَوْبًا وَلَا شَعَرًا” [صحيح البخاري: 810]
«ہمیں سات اعضاء پر اس طرح سجدہ کا حکم ہوا ہے کہ ہم نہ بال سمیٹیں نہ کپڑے»
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
اس روایت کے ستر سے زائد طرق میں نے دیکھے ہیں، سبھی میں سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا اور بال اور کپڑے نہ سمیٹنے کا حکم ہے، تو واضح ہو جاتا ہے کہ بال اور کپڑے نہ سمیٹنے کا تعلق سجدے سے ہے، نہ کہ پوری نماز سے، اس پر مزید قرائن مندرجہ ذیل ہیں۔
1: امام نسائی نے اسی روایت پر دو باب باندھے ہیں۔
سجدے میں بال سمیٹنے کی ممانعت
سجدے میں کپڑا سمیٹنے کی ممانعت
2: امام عطاء رحمۃ اللہ علیہ کابھی یہی کہنا ہے کہ کپڑے سمیٹنے سے ممانعت کا حکم صرف سجدے میں ہے۔ [مصنف عبد الرزاق: 3000]
اور دوسری جگہ کہتے ہیں کہ زمین سے بال نہ سمیٹے جائیں۔ [الاوسط لابن المنذر: 2351]
3: علامہ عظیم آبادی بھی اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔
یعنی ہم جب نماز پڑھیں تو گرد آلود ہونے کے ڈر سے مٹی سے نہ بچائیں۔ بلکہ ہم انہیں لٹکائیں حتی کہ زمین پر پڑیں اور یہ دونوں بھی اعضاء کے ساتھ ہی سجدہ کریں۔ [عون المعبود: 242/1]
4: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایک شخص کے پاس سے گزرے، جو سجدے میں تھا، اور اس نے سر پر بال باندھے ہوئے تھے۔ آپ نے انہیں کھول دیا۔ سلام پھیرنے کے بعد آپ نے اس سے کہا کہ تم بال نہ باندھا کرو۔ کیونکہ تیرے بال بھی سجدہ کرتے ہیں اور ہر بال کے بدلے ایک اجر ہے۔ اس نے کہا کہ میں گرد سے بچانے کیلئے بال باندھے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ ان کا گرد آلود ہو جانا تمہارے لیے بہتر ہے۔ [مصنف عبد الرزاق: 2996، المعجم الکبیر: 9332، مصنف ابن ابی شیبہ: 8046 و رجالھم موثقون]
یاد رہے کہ مردوں کیلئے حالت نماز کے علاوہ بال باندھنے کے ممانعت دیگر نصوص سے ثابت ہے، جبکہ اس روایت میں کپڑے سمیٹنے کا حکم سجدے کے ساتھ خاص ہے۔
ڈاکٹر حافظ خاور نعیم حفظہ اللہ
بارك الله فيكم وعافاكم
اصل تو سمیٹنے کی ممانعت ہے، جو عام ہمارے ہاں مفہوم سمجھ لیا گیا ہے کہ بازو کے کپڑے اور شلوار کو فولڈ نہیں کرنا یہ ممانعت تو اس حدیث میں موجود ہی نہیں ہے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
سجدہ سات ہڈیوں پر ہوتا ہے ، اس کے بعد فرمایا کہ تم میں سے کوئی اپنے کپڑے اور بالوں کو نہ سمیٹے۔” او کما قال علیہ السلام”
اسی سے علماء نے کہا کہ سجدہ کی کیفیت کے بعد اسے بیان کرنے میں حکمت یہ ہے کہ یہ اشیاء بھی سجدہ کرتی ہیں، اس لیے انہیں سمیٹا نہ جائے ۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ