سوال (3715)

کیا دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کو بتانا ضروری ہے؟

جواب

شرعاً ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ اس سے اجازت لی جائے یا اس کو بتایا جائے، باقی شاید قانونا کچھ مسئلہ ہے، یہ کسی وکیل سے آپ بات کریں، شرعاً آپ آزاد ہیں، بس عدل کریں، اور نکاح کی شروط کو ملحوظ رکھیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سوال: ایک خاتون نے مسئلہ پوچھا ہے، کہ الحمد للہ ہم میاں بیوی گھر میں خوش ہیں اور ہمارے الحمد للہ دو تین بچے بھی ہیں، اور خاوند بیوی سے خوش بھی ہے اور اس کو چھوڑنا بھی نہیں چاہتا، اس کے باوجود خاوند دوسری شادی کرنا چاہتا ہے اور کہتا ہے کہ شریعت نے مجھ کو اجازت دی ہے اس وجہ سے میں دوسری شادی کرنے کا حق رکھتا ہوں، جبکہ بیوی دوسری شادی کے حق میں نہیں ہے جیساکہ عموماً ایک سوچ ہوتی ہے۔ اور دوسری شادی کی وجہ سے گھر کا ماحول خراب ہو رہا ہے، خاوند نے ابھی تک شادی کی نہیں ہے بس کسی سی بات چل رہی ہے۔ وہ خاتون پوچھنا چاہتی ہے کہ کیا شریعت نے خاوند کو بغیر کسی رکاوٹ اور روک ٹوک کے دوسری شادی کی اجازت ہے، یا اس حوالے سے شریعت نی کوئی پابندی یا کوئی شرائط وغیرہ لاگو کی ہیں؟ خاوند کی دوسری شادی کی وجہ سے وہ خاتون شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔

جواب: دوسری شادی کو لوگوں نے کفر سے بھی بڑھا دیا ہے، دین اسلام نے ایک چیز کو جائز رکھا ہے، اگر وہ عدل نہیں کرے گا، وہ جواب دے ہو گا، آپ کو کیا پریشانی ہے، دین اسلام نے مرد کو دوسری شادی کے لیے صرف عدل کے لیے کہا ہے، باقی کچھ کے لیے پابند نہیں کیا، بہرحال دوسری شادی کے لیے کوئی پابندی نہیں ہے، اس کو اجازت ہے، معاشرے میں سب ہندو ازم کی پیداوار ہے، اب تو حالات کافی بگڑ گئے ہیں، جو چاہے بندہ کرے، دوسرے شادی نہ کرے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ