سوال (1853)
کیا عید کے چوتھے دن قربانی کی جا سکتی ہے ؟
جواب
قربانی 13 ذوالحجۃ سورج کے غروب ہونے سے پہلے پہلے کی جا سکتی ہے
[صحیح ابن حبان : 3854]
فضیلۃ الباحث محمد نثار ربانی حفظہ اللہ
یہ روایت محل نظر ہے ، اس روایت کے چار طرق ہیں سب میں کلام ہے ۔ واللہ اعلم
فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ
یہ روایت مسند احمد میں بھی موجود ہے [مسند احمد : 16756]
اور اس حدیث کو کئی ائمہ سمیت امام البانی رحمہ اللہ نے حسن قرار دیا ہے۔ اور ہمارے نزدیک یہی موقف راجح ہے۔ جیسا کہ یہ اکثر سلف صالحین اور کبار محدثین و ائمہ کا بھی موقف ہے۔
فضیلۃ الباحث محمد نثار ربانی حفظہ اللہ
اس مسئلہ میں اختلاف ہے ، پانچ اقوال ہیں۔
راجح قول یہ ہے کہ قربانی کے تین ایام(دس ، گیارہ اور بارہ ) ہیں۔
سیدنا عمر بن خطاب ، سیدنا ابن عباس ، سیدنا ابن عمر ، سیدنا ابو ھریرہ ، سیدنا انس بن مالک رضی ﷲ عنھم سے بھی یہی قول منقول ہے۔
ابو حنیفہ ، مالک ، ثوری اور امام احمد بن حنبل رحمھم اللہ بھی اسی موقف کے قائل ہیں ۔
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ
عید کے چوتھے دن یعنی 13 ذوالحجہ کو قربانی کا مسئلہ”
جمہور فقہاء ، حنفیہ، مالکیہ اور حنابلہ کے نزدیک قربانی صرف تین دن تک ہو سکتی ہے۔ لیکن سلف کا ایک بڑا گروہ چوتھے دن بھی قربانی کو جائز قرار دیتا ہے۔ حافظ ابن قیم لکھتے ہیں:
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللّٰہ عنہ کا قول ہے کہ یوم النحر (عید الاضحیٰ)اور اس کے بعد تین دن ذبح کرنے کے دن ہیں ۔ امام اہل بصرہ حسن بصری، امام اہل مکہ عطا بن ابی رباح، امام اہل شام اوزاعی، امام فقہاء حدیث شافعی کا یہی مذہب ہے ، ابن المنذر نے بھی اسی کو اختیار کیا ہے ، یہ تینوں دن دراصل ایام منیٰ ، ایام رمی اور ایام تشریق ہیں ، ان میں روزہ رکھنا ممنوع ہے ، جب یہ اِن احکام میں مشترک ہیں تو پھر کسی نص یا اجماع کے بغیر جوازِ ذبح میں ان کے مابین فرق کیوں کر ہو سکتا ہے؟ پھر دو مختلف وجہوں سے، جو ایک دوسرے کو تقویت پہنچاتی ہیں،
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مروی ہے کہ تمام منیٰ ذبح گاہ ہے اور تمام ایام تشریق ذبح کے دن ہیں۔ [زاد المعاد، 2 ، 319]
اس حدیث کو محدث البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔ [السلسلة الصحيحة :2476 ]
امام ابن تیمیہ کا رجحان بھی اسی طرف ہے کہ چوتھے دن قربانی ہو سکتی ہے ، یہی موقف علامہ شوکانی کا ہے۔ [نیل الاوطار 5 ، 149]
معاصر اہل حدیث اور سعودی سلفی علما بھی اسی کے قائل ہیں۔
شیخ ابن عثیمین نے لکھا ہے کہ قربانی کے چار دن ہیں ، اگرچہ پہلے دن قربانی کرنا افضل ہے۔ [أحكام الأضحية]
سعودیہ کی سرکاری مستقل فتویٰ کمیٹی کا بھی یہی فتویٰ ہے کہ قربانی کے چار روز ہیں، یعنی عید اور اس کے بعد تین دن؛ اور اہل علم کے صحیح تر قول کے مطابق چوتھے دن غروبِ آفتاب پر اس کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔
[فتاوى اللجنة الدائمة، 11: 406]
نوٹ ۔ واضح رہے کہ یہ ایک رخصت ہے اور افضل یہی ہے کہ پہلے دن قربانی کی جائے ، تاہم اگر کسی وجہ سے آپ پہلے قربانی نہیں کر سکے تو پنج شنبہ، 20 جون، 2024 ء/ 13 ذوالحجہ 1445ھ کے غروبِ آفتاب سے قبل قربانی کر سکتے ہیں۔
فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ
تمام ایام تشریق ذبح کے دن ہیں ، اس حدیث میں اضطراب ہے ، موسی پر اس حدیث کا مدار ہے ، بیہقی نے موسی عن جبیر والی سند کو راجح کہا اور کہا مرسل ہے ، بعض ائمہ نے دوسری سند کو راجح کہا ، علی کل حال اس میں اضطراب اور انقطاع ہے ۔
فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ