سوال (1773)
عید کے دن اور ایام تشریق میں روزہ نہ رکھنے کی دلیل کیا ہے ؟
جواب
عید کے دن روزہ رکھنے کی ممانعت :
ابن ازہر کے آزاد کردہ غلام ابو عبید بیان کرتے ہیں کہ
“شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، فَجَاءَ فَصَلَّى، ثُمَّ انْصَرَفَ فَخَطَبَ النَّاسَ، فَقَالَ: «إِنَّ هَذَيْنِ يَوْمَانِ، نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِهِمَا، يَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَالْآخَرُ يَوْمٌ تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُكِكُمْ” [صحيح مسلم : 1137]
«میں نے عید کی نماز حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ پڑھی، وہ تشریف لائے، نماز پڑھائی، پھر نماز سے فارغ ہو کر لوگوں کو خطاب فرمایا اور کہا یہ دو دن ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے: (ایک) روزوں سے تمہاری فراعت کا دن، اور دوسرا وہ جس میں تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاتے ہو»
ایام تشریق روزہ رکھنے کی ممانعت :
حضرت نبیشہ ہذلی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
“أَيَّامُ التَّشْرِيقِ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ” [صحيح مسلم : 1141]
«ایام تشریق کھانے اور پینے کے دن ہیں۔»
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ